مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 33

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَّيَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا خُوَيْلِدٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا نَادَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَقْتُلُ الْمُحْرِمُ مِنَ الدَّوَابِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقْتُلُ الْغُرَابَ، وَالْحِدَأَةَ، وَالْفَأْرَةَ، وَالْكَلْبَ الْعَقُورَ، وَالْعَقْرَبَ» ، فَقُلْتُ لِنَافِعٍ: فَالْحَيَّاتُ؟ قَالَ: لَا يُخْتَلَفُ فِيهِنَّ

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 33

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: احرام والا کون سے جانور قتل کر سکتا ہے؟تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ کوا، چیل، چوہیا، کاٹنے والا کتا اور بچھو مار سکتا ہے۔‘‘ ایوب کہتے ہیں میں نے نافع رحمہ اللہ سے سانپوں سے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ان کو مارنے میں اختلاف نہیں ہے۔
تشریح : (1) احرام کی پابندیاں : حج و عمرہ کے لیے جانے والے میقات سے دو سفید چادروں پر مشتمل لباس پہن کر حرم جاتے ہیں ۔ اس لباس کو احرام کہا جاتا ہے۔ حالت احرام میں محرم پر معمول کی زندگی سے ہٹ کر کچھ پابندیاں عائد ہوتی ہیں جن کا لحاظ رکھنا ہر محرم کے لیے ضروری ہے۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں ۔ محرم کے لیے جسم کے کسی بھی حصے سے بالوں کا کاٹنا،اکھیڑنا، یا مونڈناجائز نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ﴾ (البقرہ : 196) ’’اور تم اپنے سر نہ منڈواؤ حتی کہ قربانی اپنی جگہ پر پہنچ جائے۔‘‘ اسی طرح ناخن کاٹنا، سلے ہوئے کپڑے پہننا، ایسے موزے اورجرابیں پہننا جن سے ٹخنے ڈھک جائیں ۔ سر کو ڈھانپنا، خوشبو کا استعمال کرنا، عورتوں کا دستانے اورنقاب باندھنا (عورتوں کے لیے پردہ ضروری ہے مخصوص نقاب ممنوع ہے)۔ محرم کا نکاح اور منگنی کرنا، جنگلی جانوروں کا شکار کرنا، شکار میں شریک ہونا، یہ سب وہ امور ہیں جن کی حالت احرام میں پابندی ان کے علاوہ جماع کرنا، بوس و کنار کرنا، لڑائی جھگڑا کرنا اور ہر غیر شرعی عمل بالاولیٰ ممنوع ہے۔ (2) مباحات احرام: حالت احرام میں غسل کرنا، صرف سر کو مل کر دھونا، احرام کو بوقت ضرورت دھونا یا تبدیل کرنا، سایہ کرنا، سرمہ یا آنکھوں کی دوائی استعمال کرنا، سمندری شکارکرنا، موذی جانوروں کو مارنا، سینگی لگوانا و غیرہ امور دوران احرام مباح ہیں ۔ (3) موذی جانوروں کا قتل: محرم پر احرام کی وجہ سے بہت سی پابندیاں عائد ہوتی ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود خشکی کے موذی جانوروں کو مارنے کی اجازت ہے۔ اس سے احرام اور حرم کے احترام پر اثر نہیں پڑتا، اور نہ ہی محرم پر کفارہ یا فدیہ لازم آتا ہے۔ سانپ کا قتل کرنا بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں بچھو کی جگہ سانپ کا تذکرہ ہے چنانچہ وہ فرماتی ہیں : ((خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَیَّةُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَیَّا))( صحیح بخاري، الحج، باب ما یقتل المحرم من الدواب : 1829، صحیح مسلم، الحج، باب ما یندب المحرم : 1198۔) ’’پانچ جانور فواسق (موذی) ہیں انہیں حل و حرم (ہر جگہ، ہر حالت) میں قتل کیا جائے گا، سانپ ، سیاہ و سفید کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا اور چیل۔‘‘
تخریج : صحیح بخاري، جزاء الصید، باب ما یقتل المحرم من الدواب، رقم الحدیث : 1826، صحیح مسلم، الحج، باب ما یندب للمحرم وغیره … الخ،رقم الحدیث : 1199۔ (1) احرام کی پابندیاں : حج و عمرہ کے لیے جانے والے میقات سے دو سفید چادروں پر مشتمل لباس پہن کر حرم جاتے ہیں ۔ اس لباس کو احرام کہا جاتا ہے۔ حالت احرام میں محرم پر معمول کی زندگی سے ہٹ کر کچھ پابندیاں عائد ہوتی ہیں جن کا لحاظ رکھنا ہر محرم کے لیے ضروری ہے۔ جن میں سے چند درج ذیل ہیں ۔ محرم کے لیے جسم کے کسی بھی حصے سے بالوں کا کاٹنا،اکھیڑنا، یا مونڈناجائز نہیں ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَا تَحْلِقُوا رُءُوسَكُمْ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ﴾ (البقرہ : 196) ’’اور تم اپنے سر نہ منڈواؤ حتی کہ قربانی اپنی جگہ پر پہنچ جائے۔‘‘ اسی طرح ناخن کاٹنا، سلے ہوئے کپڑے پہننا، ایسے موزے اورجرابیں پہننا جن سے ٹخنے ڈھک جائیں ۔ سر کو ڈھانپنا، خوشبو کا استعمال کرنا، عورتوں کا دستانے اورنقاب باندھنا (عورتوں کے لیے پردہ ضروری ہے مخصوص نقاب ممنوع ہے)۔ محرم کا نکاح اور منگنی کرنا، جنگلی جانوروں کا شکار کرنا، شکار میں شریک ہونا، یہ سب وہ امور ہیں جن کی حالت احرام میں پابندی ان کے علاوہ جماع کرنا، بوس و کنار کرنا، لڑائی جھگڑا کرنا اور ہر غیر شرعی عمل بالاولیٰ ممنوع ہے۔ (2) مباحات احرام: حالت احرام میں غسل کرنا، صرف سر کو مل کر دھونا، احرام کو بوقت ضرورت دھونا یا تبدیل کرنا، سایہ کرنا، سرمہ یا آنکھوں کی دوائی استعمال کرنا، سمندری شکارکرنا، موذی جانوروں کو مارنا، سینگی لگوانا و غیرہ امور دوران احرام مباح ہیں ۔ (3) موذی جانوروں کا قتل: محرم پر احرام کی وجہ سے بہت سی پابندیاں عائد ہوتی ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود خشکی کے موذی جانوروں کو مارنے کی اجازت ہے۔ اس سے احرام اور حرم کے احترام پر اثر نہیں پڑتا، اور نہ ہی محرم پر کفارہ یا فدیہ لازم آتا ہے۔ سانپ کا قتل کرنا بھی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث میں بچھو کی جگہ سانپ کا تذکرہ ہے چنانچہ وہ فرماتی ہیں : ((خَمْسٌ فَوَاسِقُ یُقْتَلْنَ فِی الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْحَیَّةُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْکَلْبُ الْعَقُورُ وَالْحُدَیَّا))( صحیح بخاري، الحج، باب ما یقتل المحرم من الدواب : 1829، صحیح مسلم، الحج، باب ما یندب المحرم : 1198۔) ’’پانچ جانور فواسق (موذی) ہیں انہیں حل و حرم (ہر جگہ، ہر حالت) میں قتل کیا جائے گا، سانپ ، سیاہ و سفید کوا، چوہا، کاٹنے والا کتا اور چیل۔‘‘