كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُفْطِرًا قَطُّ، يَعْنِي يَوْمَ الْجُمُعَةِ
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بھی جمعہ کے دن روزے کے بغیر نہیں دیکھا۔
تشریح :
(1) روزہ کی فرضیت:
اللہ تعالیٰ نے روزے کو پہلی امتوں پر بھی فرض کیا اور اسلام کے پانچ اہم ترین فرائض میں سے ایک فرض روزہ ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ (البقرہ : 183)
’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم بچو۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘( صحیح بخاري، الایمان، باب دعائکم ایمانکم… الخ : 8، صحیح مسلم، الایمان، باب بیان أرکان الاسلام … الخ : 16۔)
(2) نفلی روزہ کی فضیلت:
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:
((مَا مِنْ عَبْدٍ یَصُومُ یَوْمًا فِی سَبِیلِ اللّٰهِ إِلَّا بَاعَدَ اللّٰهُ بِذٰلِکَ الْیَوْمِ وَجْهَه عَنِ النَّارِ سَبْعِینَ خَرِیفًا))( صحیح بخاري، الجهاد السیر، باب فضل الصوم في سبیل اللّٰه : 2840، صحیح مسلم، الصیام، باب فضل الصیام في سبیل اللّٰه … الخ : 1153۔)
’’جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے اس روزے کی وجہ سے ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم کی آگ سے دور کر دیں گے۔‘‘
(3) صرف جمعہ کا روزہ:
شریعت اسلامیہ نے نفلی روزوں کی ترغیب دلائی اور سال بھر میں مختلف ایام کے روزوں کا حکم دیا ان کی فضیلت بیان کی، ہر سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنا، ہر ماہ کے پہلے سومو ار اور پہلی جمعرات کا روزہ رکھنا، ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن روزہ رکھنا وغیرہ یہ سب وہ روزے ہیں جن کی شریعت نے تعلیم دی ہے اور ان کی فضیلت کو بیان کیا۔ بعض ایسے ایام ہیں جن میں روزہ رکھنے سے مطلقاً منع کر دیا گیا، جیسے عید الفطر اور عید الاضحی کے ایام میں روزے رکھنا۔ اسی طرح جمعہ کے دن کو خاص کرکے صرف جمعہ کا روزہ رکھنا بھی درست نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص ہر دوسرے یا تیسرے دن روزہ رکھنے کا عادی ہے اور کسی دن جمعہ آجائے تواس کا روزہ رکھنا جائز ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تَخْتَصُّوا لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِیَامٍ مِنْ بَیْنِ اللَّیَالِي، وَلَا تَخُصُّوا یَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِیَامٍ مِنْ بَیْنِ الْأَیَّامِ إِلَّا أَنْ یَّکُونَ فِي صَوْمٍ یَّصُومُه أَحَدُکُم))( صحیح مسلم، الصیام، باب کراهة صیام یوم الجمعة منفرداً : 1143۔)
’’جمعہ کی رات کو قیام اللیل کے لیے مختص نہ کرو اور نہ جمعہ کا دن روزے کے لیے مخصوص کرو۔ ہاں اگر کوئی شخص روزے رکھنے کا عادی ہو اور اس میں جمعہ آجائے تو جائز ہے۔‘‘
جمعہ کے ساتھ ایک دن پہلے جمعرات اور ایک دن بعد ہفتہ کو ملا کر دو دن کا روزہ رکھنا جائز ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا یَصُوْمُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا یَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَہُ))( صحیح بخاري، الصوم، باب صوم یوم الجمعة : 1975، صحیح مسلم، الصیام، باب کراهة صیام یوم الجمعة منفردا : 1144۔)
’’تم میں سے کوئی بھی جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھے، سوائے اس کے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھے۔‘‘
تخریج :
مسند ابی یعلی : 10/71، رقم الحدیث : 5709، مصنف ابن ابی شیبة : 2/303، رقم الحدیث : 9260، حسین سلیم أسد نے اسے ’’ضعیف الإسناد‘‘ قرار دیا ہے۔
(1) روزہ کی فرضیت:
اللہ تعالیٰ نے روزے کو پہلی امتوں پر بھی فرض کیا اور اسلام کے پانچ اہم ترین فرائض میں سے ایک فرض روزہ ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ﴾ (البقرہ : 183)
’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم بچو۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی، گواہی دینا کہ اللہ کے سوا عبادت کے لائق کوئی نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا، زکوۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘( صحیح بخاري، الایمان، باب دعائکم ایمانکم… الخ : 8، صحیح مسلم، الایمان، باب بیان أرکان الاسلام … الخ : 16۔)
(2) نفلی روزہ کی فضیلت:
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:
((مَا مِنْ عَبْدٍ یَصُومُ یَوْمًا فِی سَبِیلِ اللّٰهِ إِلَّا بَاعَدَ اللّٰهُ بِذٰلِکَ الْیَوْمِ وَجْهَه عَنِ النَّارِ سَبْعِینَ خَرِیفًا))( صحیح بخاري، الجهاد السیر، باب فضل الصوم في سبیل اللّٰه : 2840، صحیح مسلم، الصیام، باب فضل الصیام في سبیل اللّٰه … الخ : 1153۔)
’’جس نے اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے اس روزے کی وجہ سے ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم کی آگ سے دور کر دیں گے۔‘‘
(3) صرف جمعہ کا روزہ:
شریعت اسلامیہ نے نفلی روزوں کی ترغیب دلائی اور سال بھر میں مختلف ایام کے روزوں کا حکم دیا ان کی فضیلت بیان کی، ہر سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھنا، ہر ماہ کے پہلے سومو ار اور پہلی جمعرات کا روزہ رکھنا، ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن روزہ رکھنا وغیرہ یہ سب وہ روزے ہیں جن کی شریعت نے تعلیم دی ہے اور ان کی فضیلت کو بیان کیا۔ بعض ایسے ایام ہیں جن میں روزہ رکھنے سے مطلقاً منع کر دیا گیا، جیسے عید الفطر اور عید الاضحی کے ایام میں روزے رکھنا۔ اسی طرح جمعہ کے دن کو خاص کرکے صرف جمعہ کا روزہ رکھنا بھی درست نہیں ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص ہر دوسرے یا تیسرے دن روزہ رکھنے کا عادی ہے اور کسی دن جمعہ آجائے تواس کا روزہ رکھنا جائز ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تَخْتَصُّوا لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ بِقِیَامٍ مِنْ بَیْنِ اللَّیَالِي، وَلَا تَخُصُّوا یَوْمَ الْجُمُعَةِ بِصِیَامٍ مِنْ بَیْنِ الْأَیَّامِ إِلَّا أَنْ یَّکُونَ فِي صَوْمٍ یَّصُومُه أَحَدُکُم))( صحیح مسلم، الصیام، باب کراهة صیام یوم الجمعة منفرداً : 1143۔)
’’جمعہ کی رات کو قیام اللیل کے لیے مختص نہ کرو اور نہ جمعہ کا دن روزے کے لیے مخصوص کرو۔ ہاں اگر کوئی شخص روزے رکھنے کا عادی ہو اور اس میں جمعہ آجائے تو جائز ہے۔‘‘
جمعہ کے ساتھ ایک دن پہلے جمعرات اور ایک دن بعد ہفتہ کو ملا کر دو دن کا روزہ رکھنا جائز ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا یَصُوْمُ أَحَدُکُمْ یَوْمَ الْجُمُعَةِ إِلَّا یَوْمًا قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَہُ))( صحیح بخاري، الصوم، باب صوم یوم الجمعة : 1975، صحیح مسلم، الصیام، باب کراهة صیام یوم الجمعة منفردا : 1144۔)
’’تم میں سے کوئی بھی جمعہ کے دن کا روزہ نہ رکھے، سوائے اس کے کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھے۔‘‘