مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 25

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَّيَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ أَحَقُّ أَنْ يُقِيمَ»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 25

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اذان دی، وہی اقامت کاحق دار ہے۔
تشریح : (1):… اذان کی مشروعیت اور مؤذن کی فضیلت کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 13۔ (2)اقامت کا حق دار: اذان نماز کے وقت کی آگاہی کے لیے کہی جاتی ہے جبکہ اقامت باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے ہوتی ہے۔ جب امام مسجد میں حاضر ہو جائے تو اقامت کہہ کر جماعت کرانی چاہیے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کایہی معمول تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آتا دیکھتے تو اقامت کہتے اور جماعت کے لیے صف بندی ہوجاتی۔ عہد نبوی میں اذان کہنے والا ہی اقامت کہتا تھا اس لیے مؤذن کو ہی اقامت کہنی چاہیے لیکن اگر مؤذن کی جگہ دوسرا اقامت کہہ دے تو شرعاً جائزہے۔اس کی ممانعت نہیں ۔
تخریج : سنن ترمذي، الاذان، باب ما جاء ان من أذن فهو یقیم، رقم الحدیث : 199، عن زیاد بن الحارث الصدائي رضي اللّٰه عنه ، سنن ابی داؤد، الصلاة، باب في الرجل یؤذن ویقیم آخرُ، رقم الحدیث : 514، سنن ابن ماجة ، الاذان، باب السنة في الأذان، رقم الحدیث : 717، امام ترمذی نے کہا: اس کی سند میں عبد الرحمن بن زیاد انعم افریقی ضعیف راوی ہے، محدثین اور یحییٰ بن سعید القطان نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ محدث البانی نے بھی اس کی سند کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (1):… اذان کی مشروعیت اور مؤذن کی فضیلت کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 13۔ (2)اقامت کا حق دار: اذان نماز کے وقت کی آگاہی کے لیے کہی جاتی ہے جبکہ اقامت باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے ہوتی ہے۔ جب امام مسجد میں حاضر ہو جائے تو اقامت کہہ کر جماعت کرانی چاہیے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کایہی معمول تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آتا دیکھتے تو اقامت کہتے اور جماعت کے لیے صف بندی ہوجاتی۔ عہد نبوی میں اذان کہنے والا ہی اقامت کہتا تھا اس لیے مؤذن کو ہی اقامت کہنی چاہیے لیکن اگر مؤذن کی جگہ دوسرا اقامت کہہ دے تو شرعاً جائزہے۔اس کی ممانعت نہیں ۔