مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 24

كِتَابُ بَابٌ وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ أُمَّتِي هَذِهِ تُوفِي سَبْعِينَ أُمَّةً نَحْنُ آخِرُهَا وَخَيْرُهَا»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 24

کتاب باب اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری یہ امت ستر امتوں کا تتمہ ہے۔ہم سب سے آخری اور ان سے بہتر ہیں ۔‘‘
تشریح : (1) آخری و افضل امت: اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی آخر الزماں بنا کر بھیجا، آپ آخری نبی ہیں اور آپ کی امت آخری امت ہے۔امت محمدیہ علی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار امتیازی اوصاف سے نوازا ہے۔ روز قیامت اس امت کے افراد کے اعضائے وضو چمک رہے ہوں گے۔ امت محمدیہ کا زمانہ طویل ہے، اس کے افراد کی تعداد دیگر امم سے زیادہ ہے۔ جنت میں اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی ان میں سے اسی (80)اس امت کی جبکہ چالیس (40) صفیں دیگر امتوں کی ہوں گی۔ آخری امت ہونے کے باوجود اس امت کا روز قیامت حساب وکتاب سب سے پہلے ہوگا اورپھر اس امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب و کتاب اللہ رب العزت کی جنت کے حقدار ٹھہریں گے۔ ان سب فضیلتوں کے باوجود صرف امتی ہونا، لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه کا اقرار کر لینا کافی نہیں بلکہ صحیح ایمان اور اعمال صالحہ بھی ضروری ہیں ۔ ایمان جنت میں داخلہ کا باعث ہوگا جبکہ اعمال صالحہ بلندی درجات کا ذریعہ ہوں گے۔ (2):… ستر پورا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ امت محمدیہ علی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام سے پہلے انہتر امتیں اور قومیں گزر چکی ہیں اور اس کے ساتھ یہ تعداد ستر پوری ہو گئی لہٰذا یہ امت سترویں امت ہے۔
تخریج : سنن ترمذي، التفسیر، باب ومن سورة اٰل عمران، رقم الحدیث : 3001، سنن ابن ماجة ، الزهد، باب صفة امة محمد، رقم الحدیث : 4287، سنن دارمي، الرقاق، باب في قول النبي : انتم آخر الأمم، رقم الحدیث : 2802، عن بهز بن حکیم عن ابیه عن جده،امام ترمذی اور محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ قرار دیا ہے۔ (1) آخری و افضل امت: اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی آخر الزماں بنا کر بھیجا، آپ آخری نبی ہیں اور آپ کی امت آخری امت ہے۔امت محمدیہ علی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام کو اللہ تعالیٰ نے بے شمار امتیازی اوصاف سے نوازا ہے۔ روز قیامت اس امت کے افراد کے اعضائے وضو چمک رہے ہوں گے۔ امت محمدیہ کا زمانہ طویل ہے، اس کے افراد کی تعداد دیگر امم سے زیادہ ہے۔ جنت میں اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہوں گی ان میں سے اسی (80)اس امت کی جبکہ چالیس (40) صفیں دیگر امتوں کی ہوں گی۔ آخری امت ہونے کے باوجود اس امت کا روز قیامت حساب وکتاب سب سے پہلے ہوگا اورپھر اس امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب و کتاب اللہ رب العزت کی جنت کے حقدار ٹھہریں گے۔ ان سب فضیلتوں کے باوجود صرف امتی ہونا، لا اله الا اللّٰه محمد رسول اللّٰه کا اقرار کر لینا کافی نہیں بلکہ صحیح ایمان اور اعمال صالحہ بھی ضروری ہیں ۔ ایمان جنت میں داخلہ کا باعث ہوگا جبکہ اعمال صالحہ بلندی درجات کا ذریعہ ہوں گے۔ (2):… ستر پورا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ امت محمدیہ علی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام سے پہلے انہتر امتیں اور قومیں گزر چکی ہیں اور اس کے ساتھ یہ تعداد ستر پوری ہو گئی لہٰذا یہ امت سترویں امت ہے۔