مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 23

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَّيَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَعَارَّ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا أَجْرَى السِّوَاكَ عَلَى فِيهِ

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 23

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب بھی بیدار ہوتے تو مسواک کرتے تھے۔
تشریح : (1) پچھلی رات کی عبادت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول تھا کہ آپ رات کا کچھ حصہ آرام کرتے اور پھر عبادت کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے، آپ نے پچھلی رات کی عبادت کو بعد از فرائض افضل ترین عبادت قرار دیا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ((أَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللّٰهِ الْمُحَرَّمُ وَأَفْضَلُ الصَّلٰوةِ بَعْدَ الْفَرِیضَةِ صَلٰوةُ اللَّیْل))( صحیح مسلم، الصیام، باب فضل صوم المحرم : 1163۔) ’’رمضان کے بعد افضل ترین روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز (تہجد) ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ دوران سفر سیدنا معاذ بن جبل کی ابواب الخیر (خیر کے دروازوں ) کی طرف رہنمائی کی تو فرمایا: ((اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِیئَةَ کَمَا یُطْفِئُ الْمَائُ النَّارَ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ))( سنن ترمذي،الایمان، باب ما جاء في حرمة الصلاة : 2616، امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور آدمی کا رات کے درمیان نمازتہجد پڑھنا۔ (ابواب الخیر سے ہے۔)‘‘ مسواک کرنا: دین اسلام میں طہارت و نظافت پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ مسلمان کے لیے ظاہری لباس اور بدن کی طہارت کا اہتمام کرنالازم ہے۔مسواک منہ کی صفائی وستھرائی کا باعث ہے۔شریعت نے اس کی بڑی اہمیت بیان کی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ کُلِّ صَلَاةٍ))( صحیح بخاري، الجمعة، باب السواك یوم الجمعة : 887، صحیح مسلم، الطهارة، باب السواك : 252۔) ’’اگر میں اپنی امت پر مشقت محسوس نہ کرتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر تشریف لاتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے تھے۔( صحیح مسلم، الطهارة، باب السواك : 253۔) نیند سے بیدار ہو نے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے مسواک کرتے، اپنے دندان مبارک کو صاف کرتے، مسواک کو زبان مبارک، اس کے اردگرد اور گلے تک کرتے تھے کیونکہ یہ عمل بھی رضائے الٰہی کا باعث ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلسِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ وَمَرْضَاةٌ لِلرَّبَّ))( سنن نسائي، الطهارة، باب الترغیب في السواك : 5، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’مسواک منہ کی صفائی اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا سبب ہے۔‘‘ تہجد کے لیے بیدار ہونے کی دعائیں : پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد کے لیے بیدا ہوئے تو بعض مخصوص اذکار و ادعیہ کا اہتمام کرتے تھے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کے لیے بیدار ہوئے تو آپ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات ﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ سے آخر سورۃ تک تلاوت فرمائیں پھر وضو کیااور نماز تہجد پڑھی۔( صحیح بخاري، التفسیر، باب الذین یذکرون اللّٰه قیاما وقعودا : 4570، صحیح مسلم، المساجد و مواضع الصلاة، باب الدعا في صلاة اللیل و قیامه : 763۔) سیدہ عائشہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو ’’اَللّٰهُ اَکْبَرُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ، سُبْحَان اللّٰهِ وَبِحَمْدِهٖ، سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوْسِ، ’’اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ‘‘ اور ’’اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا وَضِیْقِ یَوْمِ الْقِیَامَةِ‘‘ دس دس مرتبہ پڑھتے پھر نماز تہجد شروع کرتے تھے۔( سنن ابي داؤد، الادب، باب ما یقول اذا اصبح : 5085، سنن نسائي، قیام اللیل،باب ذکر ما یستفتح،القیام : 1617، محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔) سنن نسائی میں ’’اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ وَاهْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ وَعَافِنِی‘‘ کے الفاظ بھی ہیں ۔
تخریج : مسند ابی یعلي : 10/33، رقم الحدیث : 5661، مجمع الزوائد : 2/99، رقم الحدیث : 2560، ہیثمی اور حسین سلیم اسد نے اس کی سند کو ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ (1) پچھلی رات کی عبادت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کامعمول تھا کہ آپ رات کا کچھ حصہ آرام کرتے اور پھر عبادت کے لیے اٹھ کھڑے ہوتے، آپ نے پچھلی رات کی عبادت کو بعد از فرائض افضل ترین عبادت قرار دیا ہے۔ چنانچہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ((أَفْضَلُ الصِّیَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللّٰهِ الْمُحَرَّمُ وَأَفْضَلُ الصَّلٰوةِ بَعْدَ الْفَرِیضَةِ صَلٰوةُ اللَّیْل))( صحیح مسلم، الصیام، باب فضل صوم المحرم : 1163۔) ’’رمضان کے بعد افضل ترین روزے اللہ کے مہینے محرم کے روزے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز رات کی نماز (تہجد) ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ دوران سفر سیدنا معاذ بن جبل کی ابواب الخیر (خیر کے دروازوں ) کی طرف رہنمائی کی تو فرمایا: ((اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِیئَةَ کَمَا یُطْفِئُ الْمَائُ النَّارَ، وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّیْلِ))( سنن ترمذي،الایمان، باب ما جاء في حرمة الصلاة : 2616، امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’روزہ ڈھال ہے اور صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اور آدمی کا رات کے درمیان نمازتہجد پڑھنا۔ (ابواب الخیر سے ہے۔)‘‘ مسواک کرنا: دین اسلام میں طہارت و نظافت پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ مسلمان کے لیے ظاہری لباس اور بدن کی طہارت کا اہتمام کرنالازم ہے۔مسواک منہ کی صفائی وستھرائی کا باعث ہے۔شریعت نے اس کی بڑی اہمیت بیان کی۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی أُمَّتِی لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ کُلِّ صَلَاةٍ))( صحیح بخاري، الجمعة، باب السواك یوم الجمعة : 887، صحیح مسلم، الطهارة، باب السواك : 252۔) ’’اگر میں اپنی امت پر مشقت محسوس نہ کرتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی گھر تشریف لاتے تو سب سے پہلے مسواک کرتے تھے۔( صحیح مسلم، الطهارة، باب السواك : 253۔) نیند سے بیدار ہو نے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے مسواک کرتے، اپنے دندان مبارک کو صاف کرتے، مسواک کو زبان مبارک، اس کے اردگرد اور گلے تک کرتے تھے کیونکہ یہ عمل بھی رضائے الٰہی کا باعث ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلسِّوَاكُ مَطْهَرَةٌ لِلْفَمِ وَمَرْضَاةٌ لِلرَّبَّ))( سنن نسائي، الطهارة، باب الترغیب في السواك : 5، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’مسواک منہ کی صفائی اور اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا سبب ہے۔‘‘ تہجد کے لیے بیدار ہونے کی دعائیں : پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد کے لیے بیدا ہوئے تو بعض مخصوص اذکار و ادعیہ کا اہتمام کرتے تھے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد کے لیے بیدار ہوئے تو آپ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات ﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ سے آخر سورۃ تک تلاوت فرمائیں پھر وضو کیااور نماز تہجد پڑھی۔( صحیح بخاري، التفسیر، باب الذین یذکرون اللّٰه قیاما وقعودا : 4570، صحیح مسلم، المساجد و مواضع الصلاة، باب الدعا في صلاة اللیل و قیامه : 763۔) سیدہ عائشہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو ’’اَللّٰهُ اَکْبَرُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ، سُبْحَان اللّٰهِ وَبِحَمْدِهٖ، سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوْسِ، ’’اَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ، لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ‘‘ اور ’’اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِكَ مِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا وَضِیْقِ یَوْمِ الْقِیَامَةِ‘‘ دس دس مرتبہ پڑھتے پھر نماز تہجد شروع کرتے تھے۔( سنن ابي داؤد، الادب، باب ما یقول اذا اصبح : 5085، سنن نسائي، قیام اللیل،باب ذکر ما یستفتح،القیام : 1617، محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔) سنن نسائی میں ’’اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِیْ وَاهْدِنِیْ وَارْزُقْنِیْ وَعَافِنِی‘‘ کے الفاظ بھی ہیں ۔