مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 16

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَّيَةَ، حَدَّثَنَا كَثِيرٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ الْوَصَّافِيِّ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَمَّاهُمُ اللَّهُ الْأَبْرَارَ لِأَنَّهُمْ بَرُّوا الْآبَاءَ وَالْأَبْنَاءَ، كَمَا أَنَّ لِوَالِدَيْكَ عَلَيْكَ حَقًّا كَذَلِكَ لِوَلَدِكَ عَلَيْكَ حَقٌّ»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 16

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے ان کا نام ابرار (نیکوکار) رکھا ہے ، اس لیے کہ انہوں نے اپنے والدین اور اولاد کے ساتھ نیکیاں کیں ۔ جیسا کہ تیرے والدین کا تجھ پرحق ہے،ا سی طرح تیری اولاد کا بھی تجھ پرحق ہے۔‘‘
تشریح : (1) ابرار: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ابرار (نیک لوگوں ) کی تعریف کی تو فرمایا: ((هُمُ الَّذِیْنَ اَطَاعُوْا اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ وَلَمْْ یُقَابِلُوْهٗ بِالْمَعَاصِیْ))( تفسیر ابن کثیر : 4/621۔) ’’یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کی اور اس کی نافرمانی نہیں کی۔‘‘ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے۔ تاہم والدین اور اولاد کے حقوق کتاب و سنت میں تفصیل سے بیان ہوئے ہیں ۔ (2) والدین کے حقوق: اللہ تعالیٰ نے اہل اسلام کو والدین کی خدمت، ان کی فرمانبرداری کرنے اور حقوق کا خیال رکھنے کا حکم دیا ہے۔ حقوق العباد میں اس حق کے فائق ہونے کی بے شمار وجوہات ہیں ۔ والدین کے چند حقوق درج ذیل ہیں : (i) ضرورت مند ہونے کی صورت میں ان پر خرچ کرنا:… اگر اولاد صاحب حیثیت اور مالدار ہے اور والدین ضرورت مند و محتاج ہوں تو اولاد کو چاہیے ، والدین کی ضرورتیں پوری کرے اور ان پر خرچ کرنے کو سعادت جانے۔ (ii) والدین کی اطاعت:… بر الوالدین میں ان کی اطاعت و فرمانبرداری بھی شامل ہے۔ جب تک والدین خیر و بھلائی کا حکم دیں ، ان کی اطاعت لازم ہے۔ البتہ اللہ اور رسول کی نافرمانی کے حکم پر ان کی اطاعت نہیں ۔ (iii) ذکر خیر کرنا:… والدین کو ادب و احترام سے مخاطب کرنا، ان کی عدم موجوگی میں ان کا ذکر خیر کرنا بھی اولاد کا فرض ہے۔ کئی بدبخت والدین کو برا بھلا کہتے ہیں ، ان کو گالیاں بکتے ہیں ۔ ان پر لعن طعن کرتے ہیں ۔ سلیم الفطرت شخص ان اخلاقی برائیوں سے مبرا ہوتا ہے۔ (iv) والدین کے لیے دعا کرنا:… والدین کی زندگی میں اور بعد از وفات ان کے لیے دعا کرنا ان کا حق ہے۔ قرآن میں والدین کے لیے دعا کے الفاظ کی تعلیم دی گئی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴾ (بنی اسرائیل : 24) ’’اور کہہ اے میرے رب۱ ان دونوں پر رحم فرما جیسے انہوں نے بچپن میں مجھے پالا۔‘‘ (v) والدین کے ذمہ کو پورا کرنا:… اگر والدین نے کوئی نذر مان رکھی ہو یاان کے ذمہ قرض ہو یا انہوں نے کسی کاحق ادا کرنا ہو تو اولاد کے لیے لازم ہے ان کی وفات کے بعد اس کی ادائیگی میں جلدی کریں ۔ (iv) والدین کے رشتہ داروں اور دوستوں سے حسن سلوک:… والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اولاد ان کے بہن بھائیوں ، عزیز و اقارب اور دوست احباب کی والدین کے ساتھ تعلق کی وجہ سے عزت و تکریم بجا لائیں ۔ (3) اولادکے حقوق: جس طرح والدین کے حقوق ہیں اسی طرح ان کے ذمہ کچھ فرائض بھی ہیں جن کی ادائیگی کا ان سے تقاضا کیا گیا ہے۔ جو والدین اولاد کے حقوق ادا کرتے ہیں ان کی اولاد ان کے لیے سرمایۂ حیات اور صدقۂ جاریہ بنتی ہے۔ لہٰذا والدین کو چاہیے کہ اپنے فرائض پہچانیں اور دنیا و آخرت کی بہتری کا سامان تیار کریں ۔ اولاد کے چند حقوق درج ذیل ہیں : (i) اسلامی تربیت:… اولاد کا سب سے اہم اور مقدم ترین حق ہے کہ اس کو اللہ اور اس کے رسول کا تعارف کرایا جائے۔ ارکان اسلام کی پابندی کے لیے ذہنی اور عملی طور پر تیار کیا جائے۔ا یمان کے بنیادی امور سے آگاہ کیا جائے۔ تاکہ اولاد اللہ اور اس کے رسول کی تابعدار بن کر معاشرے میں قابل قدر مقام حاصل کر سکے۔ (ii) ضروریات زندگی مہیا کرنا:… بچوں کو بنیادی ضرویات زندگی مہیا کرنا اور ان کو خود داری کی زندگی گزارنے کے لیے تیار کرنا بھی والدین پر فرض ہے۔ جو والدین اپنی اولاد کی ضروریات پوری نہیں کرتے ان کے بچے معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں جس کے بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں ۔ (iii) اولاد کے لیے دعا کرنا:… والدین پر لازم ہے اپنی اولاد کے لیے اللہ رب العزت سے خیر و بھلائی مانگتے رہیں ۔ ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ کے پہلوؤں میں سے نمایاں ترین پہلو یہ ہے کہ انہوں نے اللہ رب العزت سے جب بھی دعا کی، اپنی اولاد کو ضرور شامل دعا کیا، نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ﴾ (العنکبوت : 27) ’’اور ہم نے ان کی اولاد میں نبوت و کتاب رکھ دی اور ہم نے اسے اس کا اجر دنیا میں دیا اور بے شک وہ آخرت میں یقینا صالح لوگوں میں سے ہے۔‘‘ (iv) اولاد کو رشتوں کی پہچان کروانا اور آداب زندگی سکھانا:… والدین پر لازم ہے اپنی اولاد کو عزیز و اقارب اور دوست احباب سے متعارف کروائیں تاکہ وہ اپنوں اور غیروں کو پہچان سکیں ۔ اولاد کو زندگی گزارنے کے آداب سکھائیں ، کھانے پینے، رہن سہن وغیرہ کے آداب سے روشناس کروائیں۔ (v) اولاد میں عدل و انصاف کریں :… عدل و انصاف اولاد کا حق ہے۔ والدین کی نظروں میں سب بچے ایک جیسے ہونے چاہییں ۔ تاکہ وہ برابر پیارو محبت لے سکیں ۔ بعض بچوں کو بعض پر ترجیح دینے سے مسائل جنم لیتے ہیں ۔ بچوں کا باہمی الفت وپیار ختم ہوجاتا ہے۔ احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ عدم توجہ کا حامل بچہ والدین کی ناقدری کرتا ہے۔ (vi) اولاد کو وقت دینا:… مشینی دورنے انسان کو اپنوں سے دور کر دیا ہے۔ مادیت پرستی نے خون سفید کر دئیے ہیں ، اولاد کے پاس والدین کے لیے اور والدین کے پاس اولاد کے لیے وقت نہیں ۔ فل ڈے ایجوکیشن دے کر والدین تعلیم و تربیت کی ذمہ داریوں سے خود کو عہد برآ سمجھتے ہیں جبکہ والدین کا وقت اولاد کے لیے سب سے اہم ہے۔ جوان کاحق ہے۔ والدین کو اس کا احساس کرتے ہوئے اپنی مصروفیات سے اولاد کے لیے ضرور وقت نکالنا چاہیے۔
تخریج : الادب المفرد للبخاري، باب بر الأب لولده، رقم الحدیث : 94، مجمع الزوائد : 8/146، المعجم الکبیر، رقم الحدیث : 13814، السلسلة الضعیفة : 7/206، رقم الحدیث : 3221۔ علامہ ہیثمی اور محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ (1) ابرار: حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ابرار (نیک لوگوں ) کی تعریف کی تو فرمایا: ((هُمُ الَّذِیْنَ اَطَاعُوْا اللّٰهَ عَزَّوَجَلَّ وَلَمْْ یُقَابِلُوْهٗ بِالْمَعَاصِیْ))( تفسیر ابن کثیر : 4/621۔) ’’یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کی اور اس کی نافرمانی نہیں کی۔‘‘ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے۔ تاہم والدین اور اولاد کے حقوق کتاب و سنت میں تفصیل سے بیان ہوئے ہیں ۔ (2) والدین کے حقوق: اللہ تعالیٰ نے اہل اسلام کو والدین کی خدمت، ان کی فرمانبرداری کرنے اور حقوق کا خیال رکھنے کا حکم دیا ہے۔ حقوق العباد میں اس حق کے فائق ہونے کی بے شمار وجوہات ہیں ۔ والدین کے چند حقوق درج ذیل ہیں : (i) ضرورت مند ہونے کی صورت میں ان پر خرچ کرنا:… اگر اولاد صاحب حیثیت اور مالدار ہے اور والدین ضرورت مند و محتاج ہوں تو اولاد کو چاہیے ، والدین کی ضرورتیں پوری کرے اور ان پر خرچ کرنے کو سعادت جانے۔ (ii) والدین کی اطاعت:… بر الوالدین میں ان کی اطاعت و فرمانبرداری بھی شامل ہے۔ جب تک والدین خیر و بھلائی کا حکم دیں ، ان کی اطاعت لازم ہے۔ البتہ اللہ اور رسول کی نافرمانی کے حکم پر ان کی اطاعت نہیں ۔ (iii) ذکر خیر کرنا:… والدین کو ادب و احترام سے مخاطب کرنا، ان کی عدم موجوگی میں ان کا ذکر خیر کرنا بھی اولاد کا فرض ہے۔ کئی بدبخت والدین کو برا بھلا کہتے ہیں ، ان کو گالیاں بکتے ہیں ۔ ان پر لعن طعن کرتے ہیں ۔ سلیم الفطرت شخص ان اخلاقی برائیوں سے مبرا ہوتا ہے۔ (iv) والدین کے لیے دعا کرنا:… والدین کی زندگی میں اور بعد از وفات ان کے لیے دعا کرنا ان کا حق ہے۔ قرآن میں والدین کے لیے دعا کے الفاظ کی تعلیم دی گئی، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَقُل رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا ﴾ (بنی اسرائیل : 24) ’’اور کہہ اے میرے رب۱ ان دونوں پر رحم فرما جیسے انہوں نے بچپن میں مجھے پالا۔‘‘ (v) والدین کے ذمہ کو پورا کرنا:… اگر والدین نے کوئی نذر مان رکھی ہو یاان کے ذمہ قرض ہو یا انہوں نے کسی کاحق ادا کرنا ہو تو اولاد کے لیے لازم ہے ان کی وفات کے بعد اس کی ادائیگی میں جلدی کریں ۔ (iv) والدین کے رشتہ داروں اور دوستوں سے حسن سلوک:… والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ اولاد ان کے بہن بھائیوں ، عزیز و اقارب اور دوست احباب کی والدین کے ساتھ تعلق کی وجہ سے عزت و تکریم بجا لائیں ۔ (3) اولادکے حقوق: جس طرح والدین کے حقوق ہیں اسی طرح ان کے ذمہ کچھ فرائض بھی ہیں جن کی ادائیگی کا ان سے تقاضا کیا گیا ہے۔ جو والدین اولاد کے حقوق ادا کرتے ہیں ان کی اولاد ان کے لیے سرمایۂ حیات اور صدقۂ جاریہ بنتی ہے۔ لہٰذا والدین کو چاہیے کہ اپنے فرائض پہچانیں اور دنیا و آخرت کی بہتری کا سامان تیار کریں ۔ اولاد کے چند حقوق درج ذیل ہیں : (i) اسلامی تربیت:… اولاد کا سب سے اہم اور مقدم ترین حق ہے کہ اس کو اللہ اور اس کے رسول کا تعارف کرایا جائے۔ ارکان اسلام کی پابندی کے لیے ذہنی اور عملی طور پر تیار کیا جائے۔ا یمان کے بنیادی امور سے آگاہ کیا جائے۔ تاکہ اولاد اللہ اور اس کے رسول کی تابعدار بن کر معاشرے میں قابل قدر مقام حاصل کر سکے۔ (ii) ضروریات زندگی مہیا کرنا:… بچوں کو بنیادی ضرویات زندگی مہیا کرنا اور ان کو خود داری کی زندگی گزارنے کے لیے تیار کرنا بھی والدین پر فرض ہے۔ جو والدین اپنی اولاد کی ضروریات پوری نہیں کرتے ان کے بچے معاشرے پر بوجھ بن جاتے ہیں جس کے بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں ۔ (iii) اولاد کے لیے دعا کرنا:… والدین پر لازم ہے اپنی اولاد کے لیے اللہ رب العزت سے خیر و بھلائی مانگتے رہیں ۔ ابراہیم علیہ السلام کی سیرت طیبہ کے پہلوؤں میں سے نمایاں ترین پہلو یہ ہے کہ انہوں نے اللہ رب العزت سے جب بھی دعا کی، اپنی اولاد کو ضرور شامل دعا کیا، نتیجہ یہ نکلا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ﴾ (العنکبوت : 27) ’’اور ہم نے ان کی اولاد میں نبوت و کتاب رکھ دی اور ہم نے اسے اس کا اجر دنیا میں دیا اور بے شک وہ آخرت میں یقینا صالح لوگوں میں سے ہے۔‘‘ (iv) اولاد کو رشتوں کی پہچان کروانا اور آداب زندگی سکھانا:… والدین پر لازم ہے اپنی اولاد کو عزیز و اقارب اور دوست احباب سے متعارف کروائیں تاکہ وہ اپنوں اور غیروں کو پہچان سکیں ۔ اولاد کو زندگی گزارنے کے آداب سکھائیں ، کھانے پینے، رہن سہن وغیرہ کے آداب سے روشناس کروائیں۔ (v) اولاد میں عدل و انصاف کریں :… عدل و انصاف اولاد کا حق ہے۔ والدین کی نظروں میں سب بچے ایک جیسے ہونے چاہییں ۔ تاکہ وہ برابر پیارو محبت لے سکیں ۔ بعض بچوں کو بعض پر ترجیح دینے سے مسائل جنم لیتے ہیں ۔ بچوں کا باہمی الفت وپیار ختم ہوجاتا ہے۔ احساس کمتری پیدا ہوتا ہے۔ عدم توجہ کا حامل بچہ والدین کی ناقدری کرتا ہے۔ (vi) اولاد کو وقت دینا:… مشینی دورنے انسان کو اپنوں سے دور کر دیا ہے۔ مادیت پرستی نے خون سفید کر دئیے ہیں ، اولاد کے پاس والدین کے لیے اور والدین کے پاس اولاد کے لیے وقت نہیں ۔ فل ڈے ایجوکیشن دے کر والدین تعلیم و تربیت کی ذمہ داریوں سے خود کو عہد برآ سمجھتے ہیں جبکہ والدین کا وقت اولاد کے لیے سب سے اہم ہے۔ جوان کاحق ہے۔ والدین کو اس کا احساس کرتے ہوئے اپنی مصروفیات سے اولاد کے لیے ضرور وقت نکالنا چاہیے۔