مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 10

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَّيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هُرَيْمِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يُعَلِّمُ الْمُكَتِّبُ الْوِلْدَانَ

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 10

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز میں تشہد کی اس طرح تعلیم دیتے جیسے لکھائی سیکھانے والا بچوں کوسکھاتا ہے۔
تشریح : (1) معلم کتاب و حکمت: اسلام نے اپنے ماننے والوں کو حصول علم کی ترغیب دی، وحی الٰہی کا آغاز اقراء سے ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب بھی ایک معلم کا تھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ ﴾ (الجمعۃ : 2) ’’اور وہ انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باقاعدہ تعلیم لیتے، عہدنبوی میں مسجدنبوی حصول علم کا مرکز اور اصحاب صفہ اس مدرسہ کے کل وقتی طلباء تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اہل علم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی نو مسلم صحابہ کی تعلیم کا فریضہ سونپ رکھا تھا۔ صحابہ کرام کے بعد تابعین تبع تابعین آئمہ دین اور علماء کرام نے اس ذمہ داری کو بخوبی انجام دیا۔ (2) تشہد کی تعلیم: تشہد سے متعلق مشہور روایت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کو کثیر محدثین نے کتب احادیث میں بیان کیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ او دیگر صحابہ سے بھی تشہد کے الفاظ مروی ہیں ۔ تاہم ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی تشہد ہی عوام و خواص میں مقبول ہے جس کے الفاظ ذرج ذیل ہیں : ((التَّحِیَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِینَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُهُ))( صحیح بخاري، کتاب العمل في الصلاۃ، باب من سمي قوماً أو سلم … الخ : 1202، صحیح مسلم، الصلاۃ، باب التشهد في الصلاۃ : 402۔) ’’میری زبانی عبادتیں ، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں ۔ سلام ہو تجھ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں ، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔‘‘
تخریج : مصنف ابن ابی شیبه : 1/261، مسند ابی یعلی : 9/456، رقم الحدیث : 5605، شیخ حسین سلیم اسد نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے۔ (1) معلم کتاب و حکمت: اسلام نے اپنے ماننے والوں کو حصول علم کی ترغیب دی، وحی الٰہی کا آغاز اقراء سے ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب بھی ایک معلم کا تھا۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ ﴾ (الجمعۃ : 2) ’’اور وہ انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں ۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باقاعدہ تعلیم لیتے، عہدنبوی میں مسجدنبوی حصول علم کا مرکز اور اصحاب صفہ اس مدرسہ کے کل وقتی طلباء تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض اہل علم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بھی نو مسلم صحابہ کی تعلیم کا فریضہ سونپ رکھا تھا۔ صحابہ کرام کے بعد تابعین تبع تابعین آئمہ دین اور علماء کرام نے اس ذمہ داری کو بخوبی انجام دیا۔ (2) تشہد کی تعلیم: تشہد سے متعلق مشہور روایت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کو کثیر محدثین نے کتب احادیث میں بیان کیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ او دیگر صحابہ سے بھی تشہد کے الفاظ مروی ہیں ۔ تاہم ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی تشہد ہی عوام و خواص میں مقبول ہے جس کے الفاظ ذرج ذیل ہیں : ((التَّحِیَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّیِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّهَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِینَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُهُ))( صحیح بخاري، کتاب العمل في الصلاۃ، باب من سمي قوماً أو سلم … الخ : 1202، صحیح مسلم، الصلاۃ، باب التشهد في الصلاۃ : 402۔) ’’میری زبانی عبادتیں ، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں ۔ سلام ہو تجھ پر اے نبی! اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں ، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔‘‘