مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 99

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَناُ عبد اللَّهِ بن الْمُبَارك عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَسْلَمَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا الصُّورُ؟ فَقَالَ: ((قَرْنٌ يُنْفَخُ بِهِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 99

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: صور کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔‘‘
تشریح : (1).... قرآن مجیدمیں ہے کہ صور پھونکا جائے گا۔ ﴿ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُمْ مِنَ الْأَجْدَاثِ إِلَى رَبِّهِمْ يَنْسِلُونَ﴾ (یٰس : 51) ’’اور صور میں پھونکا جائے گا تو اچانک وہ اپنی قبروں سے اپنے رب کی طرف تیزی سے دوڑ رہے ہوں گے۔‘‘ اب وہ صور کیا ہے؟ اس کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کردی کہ وہ ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔ (2) .... اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ حدیث قرآن کی تفسیر ہے۔
تخریج : جامع ترمذي: 2430، مسند احمد : 2؍162، 192، مسند دارمي: 2؍344، حلیة الأولیاء، ابو نعیم : 7؍243۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ (1).... قرآن مجیدمیں ہے کہ صور پھونکا جائے گا۔ ﴿ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُمْ مِنَ الْأَجْدَاثِ إِلَى رَبِّهِمْ يَنْسِلُونَ﴾ (یٰس : 51) ’’اور صور میں پھونکا جائے گا تو اچانک وہ اپنی قبروں سے اپنے رب کی طرف تیزی سے دوڑ رہے ہوں گے۔‘‘ اب وہ صور کیا ہے؟ اس کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کردی کہ وہ ایک سینگ ہے جس میں پھونکا جائے گا۔ (2) .... اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ حدیث قرآن کی تفسیر ہے۔