مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 90

كِتَابُ بَابٌ أَخْبَرَنَا الشَّيْخُ أَبُو الْقَاسِمِ الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ االْإِسْفِرَاِييِنُّي بِقِرَاءَتِي عَلَيْهِ قَالَ: أَنا الشَّيْخُ أَبُو الْفَرَج سَهْلُ بْنُ بِشْرِ بْنِ أَحْمَدَ الْإِسْفِرَايِينِيُّ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ، أَنا أَبُو الْفَرَجِ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُرْهَانٍ الْغَزَّالُ الْبَغْدَادِيُّ بِثُغْرِ صُورَ أَنا أَبُو يَعْقُوبَ إِسْحَاقُ بْنُ أَسْعَدَ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ سُفْيَانَ الْفَسَوِيُّ فِي صَفَرَ سَنَةَ اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينِ وَثَلَاثِمِائَةٍ أَنا جَدِّي أَبُو الْعَبَّاسِ اْلحَسَنُ بْنُ سُفْيَانَ، نَا حَبَّانُ بْنُ مُوسَي، أَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا أَحَبَّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَعْلَمَ قَدْرَ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْهِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ تَحْتَهُ، وَلَا يَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَهُ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 90

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا: اگر تم میں سے کوئی ایک اپنے اوپر اللہ کی نعمت کی قدر معلوم کرنا چاہے تو اس کی طرف دیکھے جو اس سے نیچے ہے اور اس کی طرف نہ دیکھے جو اس سے اوپر ہے۔
تشریح : (1).... یہ دنیاوی اور مادی نعمتوں کے اعتبار سے فرمایا ہے کہ جب وہ غور کرے گا تو دیکھے گا کہ اس کے گرد و پیش ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں کہ جن کے پاس وسائل زندگی بہت محدود اور ناکافی ہیں، اس طرح اس کے دل میں نعمت کی قدرو قیمت موجزن ہوگی اور شکر کے جذبات ابھریں گے اور اگر یہ اپنے سے کہیں زیادہ آسودہ حال اور پرتعیش زندگی بسر کرنے والوں کی طرف دیکھے گا تو قدر نعمت کااحساس جان گزیں نہ ہوگا، بلکہ ناشکری و ناسپاسی ہوگی۔ فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿ وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ﴾(ابراهیم : 7) ’’اور جب تمہارے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ بے شک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمہیں زیادہ دوں گا اور بے شک اگر تم ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے۔‘‘ (2) .... سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو خصلتیں جس میں ہوئیں، اللہ اسے شکر کرنے والا، صبر کرنے والا لکھے گا اور جس میں وہ نہ ہوئیں، اللہ اسے شکر کرنے والا لکھے گا اور نہ صبر کرنے والا۔ جس نے اپنے دین میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے اوپر ہے اور اس کے پیچھے چلا اور اپنی دنیا میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے نیچے ہے ا ور اس پر اللہ کی تعریف کی ہے جس نے اسے اس پر فضیلت عطا فرمائی تو اللہ اسے شکر کرنے والا، صبر کرنے والا لکھے گا اور جس نے اپنے دین میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے نیچے ہے اور اپنی دنیا میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے اوپر ہے اور اس پر افسوس کیا جو اس سے چوک گیا، اللہ اسے شکر کرنے والا لکھے گا اور نہ صبر کرنے والا۔( جامع ترمذي: 2512، اس کا بعض حصہ صحیح مسلم :2963 میں ہے۔ سنن ابن ماجة: 4142۔)
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 502، صحیح مسلم : 1748 بمعناہ۔ (1).... یہ دنیاوی اور مادی نعمتوں کے اعتبار سے فرمایا ہے کہ جب وہ غور کرے گا تو دیکھے گا کہ اس کے گرد و پیش ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں کہ جن کے پاس وسائل زندگی بہت محدود اور ناکافی ہیں، اس طرح اس کے دل میں نعمت کی قدرو قیمت موجزن ہوگی اور شکر کے جذبات ابھریں گے اور اگر یہ اپنے سے کہیں زیادہ آسودہ حال اور پرتعیش زندگی بسر کرنے والوں کی طرف دیکھے گا تو قدر نعمت کااحساس جان گزیں نہ ہوگا، بلکہ ناشکری و ناسپاسی ہوگی۔ فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿ وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ﴾(ابراهیم : 7) ’’اور جب تمہارے رب نے صاف اعلان کر دیا کہ بے شک اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور ہی تمہیں زیادہ دوں گا اور بے شک اگر تم ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے۔‘‘ (2) .... سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو خصلتیں جس میں ہوئیں، اللہ اسے شکر کرنے والا، صبر کرنے والا لکھے گا اور جس میں وہ نہ ہوئیں، اللہ اسے شکر کرنے والا لکھے گا اور نہ صبر کرنے والا۔ جس نے اپنے دین میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے اوپر ہے اور اس کے پیچھے چلا اور اپنی دنیا میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے نیچے ہے ا ور اس پر اللہ کی تعریف کی ہے جس نے اسے اس پر فضیلت عطا فرمائی تو اللہ اسے شکر کرنے والا، صبر کرنے والا لکھے گا اور جس نے اپنے دین میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے نیچے ہے اور اپنی دنیا میں اس کی طرف دیکھا جو اس سے اوپر ہے اور اس پر افسوس کیا جو اس سے چوک گیا، اللہ اسے شکر کرنے والا لکھے گا اور نہ صبر کرنے والا۔( جامع ترمذي: 2512، اس کا بعض حصہ صحیح مسلم :2963 میں ہے۔ سنن ابن ماجة: 4142۔)