كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، أَنا عَبْدُ الْحَمِيدِ , نَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ , حَدَّثَنِي أَبُو ظَبْيَةَ , أَنَّ شُرَحْبِيلَ بْنَ السِّمْطِ , دَعَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ السُّلَمِيَّ ? قَالَ: يَا ابْنَ عَبَسَةَ , هَلْ أَنْتَ مُحَدِّثِي حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتَهُ أَنْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , لَيْسَ فِيهِ تَزَيُّدٌ وَلَا كَذِبٌ , وَلَا تُحَدِّثْنِيهِ عَنْ آخَرَ سَمِعَهُ مِنْهُ غَيْرُكَ؟ قَالَ: نَعَمْ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: ((إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: قَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَحَابُّونَ مِنْ أَجْلِي , وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَصَافُّونَ مِنْ أَجْلِي , وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَزَاوَرُونَ مِنْ أَجْلِي , وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَبَاذَلُونَ مِنْ أَجْلِي , وَقَدْ حَقَّقْتُ مَحَبَّتِي لِلَّذِينَ يَتَنَاصَرُونَ مِنْ أَجْلِي))
کتاب
باب
شرجیل بن سمط نے عمرو بن عبسہ سلمی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے ابن عبسہ! کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی حدیث بیان کریں گے، جس میں کوئی اضافہ نہ ہو اور وہ جھوٹ بھی نہ ہو اور نہ ایسے شخص سے بیان کریں، جس نے آپ رضی اللہ عنہ کے علاوہ، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ کہا کہ ہاں۔ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ یقینا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: تحقیق میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے جو میری وجہ سے باہم متفق ہوئے ہیں، بلاشبہ میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے جو میری وجہ سے باہم ملتے جلتے ہیں، بے شک میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے، جو میری وجہ سے ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔ یقینا میں نے اپنی محبت ان لوگوں کے لیے ثابت کردی ہے، جو میری وجہ سے ایک دوسرے کی مد د کرتے ہیں۔
تشریح :
اس حدیث پاک میں ان لوگوں کی منقبت و فضیلت بیان ہوئی ہے کہ جن کی باہمی محبت، میل جول، خرچ کرنا اور امداد و اعانت سب محض اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتا ہے، کہ یقینا انہیں اللہ عزوجل کی محبت حاصل ہوگی۔
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 249، مؤطا : 4؍349، مسند احمد (الفتح الرباني)19؍159، طبراني صغیر : 2؍116، صحیح الترغیب والترهیب، حدیث : 3021۔
اس حدیث پاک میں ان لوگوں کی منقبت و فضیلت بیان ہوئی ہے کہ جن کی باہمی محبت، میل جول، خرچ کرنا اور امداد و اعانت سب محض اللہ تعالیٰ کے لیے ہوتا ہے، کہ یقینا انہیں اللہ عزوجل کی محبت حاصل ہوگی۔