مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 89

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّيْ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، عَنْ شُعْبَةَ قَالَ: أَخْبَرَنِيْ حَبِیْبٌ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ مَوْلَاةٍ لَہُمْ یُقَالُ لَهَا لَیْلٰی، عَنْ أُمٍّ عَمَارَةِ بِنْتِ کَعْبٍ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَی رَسُوْلِ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فَقَدَّمْتُ إِلَیْهِ طَعَامًا فَقَالَ لِيْ: ((کُلِيْ))، فَقُلْتُ: أَنَا صَائِمَةٌ۔ قَالَ: ((إِنَّ الصَّائِمَ إِذَا أُکِلَ عِنْدَهُ الطَّعَامُ صَلَّتْ عَلَیْهِ الْمَلَائِکَةُ حَتَّی یَفْرُغَ مِنْهُ((أَوْ قَالَ: ((حَتَّی یَقْضُوْا أَکْلَهُمْ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 89

کتاب باب سیدہ ام عمارہ بنت کعب رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھانا پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: کھاؤ، میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں۔ فرمایا: بے شک روزے دار کے پاس جب کھانا کھایا جائے، تو فرشتے اس کے لیے رحمت و بخشش کی دعا کرتے ہیں، یہاں تک کہ اس سے فارغ ہوجائے۔‘‘ یا فرمایا: ’’یہاں تک کہ وہ اپنا کھانا ختم کر دیں۔‘‘
تشریح : روزہ صبر کا نام ہے۔ جب روزے دار کے پاس کوئی کھانا کھا رہا ہو تو اسے مزید صبر کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے اس کا اجر بھی مزید بیان کیا گیا ہے، نیکی کے راستے میں جو مشقت بھی کوئی مومن جھیلتا ہے اللہ تعالیٰ ضرور اس کا اجر عطا فرماتا ہے۔
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 500، سنن ابن ماجة: 1748، صحیح ابن حبان : (المورد)(237، مسند دارمي: 1؍349، طبقات ابن سعد : 4؍415، 416، حلیة الأولیاء، ابونعیم : 2؍65، المطالب العالیه، ابن حجر : 2؍310، سلسلة الضعیفة: 1332۔ روزہ صبر کا نام ہے۔ جب روزے دار کے پاس کوئی کھانا کھا رہا ہو تو اسے مزید صبر کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے اس کا اجر بھی مزید بیان کیا گیا ہے، نیکی کے راستے میں جو مشقت بھی کوئی مومن جھیلتا ہے اللہ تعالیٰ ضرور اس کا اجر عطا فرماتا ہے۔