كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّيْ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، عَنْ سَیْفِ بْنِ أَبِيْ سُلَیْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ عَدِيٍّ الْکِنْدِيَّ یَقُوْلُ: حَدَّثَنَا مَوْلَي لَنَا أَنَّهُ سَمِعَ جَدِّيْ یَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: ((إِنَّ اللّٰهَ لَا یُعَذِّبُ الْعَامَّةَ بِعَمَل الْخَاصَّةِ حَتَّی یَرَوْا الْمُنْکَرَ بَیْنَ ظَهْرَانِیْهِمْ وَهُمْ قَادِرُوْنَ عَلَی أَنْ یُنْکِرُوْہُ فَلا یُنْکِرُوْهُ فَإِذَا فَعَلُوْا ذٰلِكَ عَذَّبَ اللّٰهُ الْعَامَّةَ بِالْخَاصَّةِ))
کتاب
باب
عدی بن عدی کندی کہتے ہیں کہ ہمارے ایک آزاد کردہ غلام نے ہمیں بیان کیا کہ اس نے میرے دادا کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بے شک اللہ عام لوگوں کو خاص لوگوں کے (برے عمل کی وجہ سے عذاب نہیں دیتا، یہاں تک کہ وہ برائی کو اپنے درمیان دیکھ لیں اور وہ اسے روکنے کی طاقت بھی رکھتے ہوں، لیکن اسے نہ روکیں، جب وہ ایسا کرتے ہیں تو اللہ خاص لوگوں کی وجہ سے عام لوگوں کو بھی عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔
تشریح :
اس حدیث سے واضح ہوا کہ معاشرہ اگر طاقت کے باوجود جرم پسند عناصر پر قابو نہیں پاتا ہے اور اسے نظرانداز کر دیتا ہے تو ان کی وجہ سے پور معاشرہ عذاب الٰہی کی لپیٹ میں آجاتا ہے، فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً﴾ (الانفال : 25)
’’اور فتنے سے بچو جو یقینا تم میں سے محض خاص لوگوں کو ہی نہیں پہنچتا۔‘‘
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 476، مسند أحمد : 17720، سلسلة الضعیفة: 3110۔ شیخ شعیب نے اسے ’’حسن لغیرہ‘‘ قرار دیا ہے۔
اس حدیث سے واضح ہوا کہ معاشرہ اگر طاقت کے باوجود جرم پسند عناصر پر قابو نہیں پاتا ہے اور اسے نظرانداز کر دیتا ہے تو ان کی وجہ سے پور معاشرہ عذاب الٰہی کی لپیٹ میں آجاتا ہے، فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً﴾ (الانفال : 25)
’’اور فتنے سے بچو جو یقینا تم میں سے محض خاص لوگوں کو ہی نہیں پہنچتا۔‘‘