كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْخَبَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ السُّلَمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا قُلْتُمْ؟))، قَالُوا: دَعَوْنَا لَهُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، اللَّهُمَّ أَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ، وَأَيْنَ عَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ؟، وَأُرَاهُ قَالَ: صَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ، فَإِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ))، قَالَ عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ: ((أَعْجَبَنِي هَذَا الْحَدِيثُ لِأَنَّهُ أُسْنِدَ لِي))
کتاب
باب
سیدنا عبید بن خالد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ہیں کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے)دو آدمیوں کے درمیان بھائی چارہ قائم فرمایا، ان میں سے ایک شہید کر دیا گیا اور دوسرا اس کے بعد فوت ہوا، ہم نے اس کی نماز جنازہ ادا کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم نے کیا کہا؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے دعا کی: یا اللہ! اس پر رحم فرمانا، الٰہی اس کو اس کے ساتھی کے ساتھ ملا دینا! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس کی نماز اس کی نماز کے بعد کہاں گئی؟ اور اس کا عمل کہاں گیا؟‘‘ اور میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کا روزہ اس کے روزے کے بعد کہاں گیا؟‘‘ ان دونوں کے درمیان اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے۔‘‘ عمرو بن میمون نے کہا کہ مجھے یہ حدیث پسند ہے،کیوں کہ اس نے میرے لیے سند بیان کی ہے۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاد تک دونوں کا عمل برابر رہا اگرچہ ایک رتبہ شہا دت پا گیا اور دوسرا غازی بن گیا۔ ﴿ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى﴾ (النساء : 95)
پھر غازی نے باقی زندگی میں، فوت ہونے تک جو نمازیں پڑھیں، روزے رکھے اور دیگر صالح اعمال کیے ان کے باعث وہ شہید سے بہت آگے نکل گیا۔
﴿ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾(الحدید : 21)
’’یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے یہ دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 472، سنن أبي داؤد : 2524۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاد تک دونوں کا عمل برابر رہا اگرچہ ایک رتبہ شہا دت پا گیا اور دوسرا غازی بن گیا۔ ﴿ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَى﴾ (النساء : 95)
پھر غازی نے باقی زندگی میں، فوت ہونے تک جو نمازیں پڑھیں، روزے رکھے اور دیگر صالح اعمال کیے ان کے باعث وہ شہید سے بہت آگے نکل گیا۔
﴿ ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ﴾(الحدید : 21)
’’یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے یہ دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘