مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 82

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ أَنا يَحْيَى بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، [ص:46] يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((طُوبَى لِمَنْ طَالَ عُمُرُهُ، وَحَسُنَ عَمَلُهُ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 82

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جس کی عمر لمبی ہوئی اور عمل اچھا ہوا۔
تشریح : (1).... دوسری حدیث میں ہے کہ ایک بدوی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے؟ فرمایا: ’’جس کی عمر لمبی اور عمل اچھا ہو۔‘‘ اس نے کہا کہ لوگوں میں سب سے برا کون ہے؟ فرمایا: جس کی عمر طویل اور عمل برا ہو۔‘‘ ( جامع ترمذي: 2330۔) (2) .... علامہ طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بے شک اوقات اور گھڑیاں تاجر کے راس المال کی طرح ہیں، تاجر کو چاہیے کہ نفع مند چیز میں تجارت کرے۔ نیز راس المال جس قدر زیادہ ہوگا، فائدہ بھی اتنا زیادہ ہوگا، پس جس نے اپنی زندگانی سے فائدہ اٹھایا، بایں طور کہ اس کا عمل اچھا ہوا تو یقینا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اپنا راس المال ضائع کر دیا، اسے کوئی فائدہ نہ ہوا اور وہ واضح گھاٹے میں گیا۔ (تحفة الأحوذي : 3؍264۔)
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 472، جامع ترمذي: 2329۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ (1).... دوسری حدیث میں ہے کہ ایک بدوی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے بہترین کون ہے؟ فرمایا: ’’جس کی عمر لمبی اور عمل اچھا ہو۔‘‘ اس نے کہا کہ لوگوں میں سب سے برا کون ہے؟ فرمایا: جس کی عمر طویل اور عمل برا ہو۔‘‘ ( جامع ترمذي: 2330۔) (2) .... علامہ طیبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بے شک اوقات اور گھڑیاں تاجر کے راس المال کی طرح ہیں، تاجر کو چاہیے کہ نفع مند چیز میں تجارت کرے۔ نیز راس المال جس قدر زیادہ ہوگا، فائدہ بھی اتنا زیادہ ہوگا، پس جس نے اپنی زندگانی سے فائدہ اٹھایا، بایں طور کہ اس کا عمل اچھا ہوا تو یقینا وہ کامیاب ہوا اور جس نے اپنا راس المال ضائع کر دیا، اسے کوئی فائدہ نہ ہوا اور وہ واضح گھاٹے میں گیا۔ (تحفة الأحوذي : 3؍264۔)