كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((رُبَّ صَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ صِيَامِهِ إِلَّا الْجُوعُ، وَرُبَّ قَائِمٍ لَيْسَ لَهُ مِنْ قِيَامِهِ إِلَّا السَّهَرُ))
کتاب
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کئی روزے دار ایسے ہیں کہ اس کے لیے اس کے روزے سے بھوک کے سوا کچھ نہیں اور کئی قیام کرنے والے ایسے ہیں کہ اس کے لیے اس کے قیام سے سوائے بیداری کے کچھ نہیں۔
تشریح :
(1).... اس حدیث میں روزے اور قیام کے آداب کو شدت سے اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور جھوٹ کی سنگینی کا بیان ہے۔ دوسری روایت میں ہے: ’’جس نے جھوٹ کو نہ چھوڑا اور اس پر عمل کو (نہ چھوڑا(تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے کھانے اور پینے کو چھوڑے رکھے۔( صحیح بخاري: 1903۔)
ایک حدیث میں ہے کہ جو جہالت کو نہ چھوڑے۔( صحیح بخاري: 6057۔)
(2) .... روزہ و قیام کے معنوی اثرات سے زندگی کے زاویے بھی بدلنے چاہیں۔ روزہ و قیام کے لیے ایمان و احتساب کی شرط بیان کی گئی ہے۔( صحیح بخاري: 1901۔) جس کا مطلب ہے کہ بغیر ایمان اور ثواب کی نیت کے روزہ اور قیام نہیں ہیں۔ احتساب کا معنی محاسبۂ نفس بھی ہے۔ یعنی جس نے اپنا محاسبہ نہ کیا اس کانہ روزہ ہے نہ قیام۔ دوسری حدیث میں ہے: ’’(روزہ دار(نہ فحاشی والی بات کرے نہ فحش کام اور جہالت سے کام نہ لے اور اگر کوئی اس کے ساتھ لڑے یا گالی دے تو یہ کہے بے شک میں روزہ دار ہوں۔ (صحیح بخاري: 1894۔)
تخریج :
سنن ابن ماجة : 1690۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔
(1).... اس حدیث میں روزے اور قیام کے آداب کو شدت سے اختیار کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور جھوٹ کی سنگینی کا بیان ہے۔ دوسری روایت میں ہے: ’’جس نے جھوٹ کو نہ چھوڑا اور اس پر عمل کو (نہ چھوڑا(تو اللہ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے کھانے اور پینے کو چھوڑے رکھے۔( صحیح بخاري: 1903۔)
ایک حدیث میں ہے کہ جو جہالت کو نہ چھوڑے۔( صحیح بخاري: 6057۔)
(2) .... روزہ و قیام کے معنوی اثرات سے زندگی کے زاویے بھی بدلنے چاہیں۔ روزہ و قیام کے لیے ایمان و احتساب کی شرط بیان کی گئی ہے۔( صحیح بخاري: 1901۔) جس کا مطلب ہے کہ بغیر ایمان اور ثواب کی نیت کے روزہ اور قیام نہیں ہیں۔ احتساب کا معنی محاسبۂ نفس بھی ہے۔ یعنی جس نے اپنا محاسبہ نہ کیا اس کانہ روزہ ہے نہ قیام۔ دوسری حدیث میں ہے: ’’(روزہ دار(نہ فحاشی والی بات کرے نہ فحش کام اور جہالت سے کام نہ لے اور اگر کوئی اس کے ساتھ لڑے یا گالی دے تو یہ کہے بے شک میں روزہ دار ہوں۔ (صحیح بخاري: 1894۔)