مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 78

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَني جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((مَنْ لَمْ يَدَعِ الزُّورَ وَالْعَمَلَ بِهِ وَالْجَهْلَ، فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ بِأَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 78

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے جھوٹ نہ چھوڑا اور اس کے ساتھ عمل کرنا (نہ چھوڑا)اور جہالت (نہ چھوڑی)تو اللہ کو اس کے کھانے اور پینے چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں۔
تشریح : (1).... امام ابن بطال فرماتے ہیں : اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے روزہ چھوڑنے کا حکم دیا جائے، بلکہ مقصد یہ ہے کہ جھوٹی بات اور جو چیزیں اس کے ساتھ ذکر کی گئی ہیں، ان سے احتراز کیا جائے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی مثل ہے: جس نے شراب بیچی وہ خنزیروں کو ذبح کرے۔ اس کا معنی یہ نہیں کہ آپ نے اسے خنزیر ذبح کرنے کا حکم دیا ہے، بلکہ شراب بیچنے والے کے گناہ کی سنگینی بیان کرنا مقصد ہے۔ (2) .... جھوٹ وغیرہ افعال جو منع کیے گئے ہیں، روزے کے علاوہ بھی ممنوع ہیں، لیکن روزے کی حالت میں اجتناب اور بھی ضروری ہے۔ جس نے روزہ رکھ کر بھی ان محظورات و ممنوعات کا ارتکاب کیا، اس نے روزے کا خاک خیال رکھا! اس نے روزے کے مقصد کو پایا ہی نہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ اللہ کو محض اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی حاجت نہیں۔
تخریج : صحیح بخاري: 1903، 6057۔ (1).... امام ابن بطال فرماتے ہیں : اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسے روزہ چھوڑنے کا حکم دیا جائے، بلکہ مقصد یہ ہے کہ جھوٹی بات اور جو چیزیں اس کے ساتھ ذکر کی گئی ہیں، ان سے احتراز کیا جائے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی مثل ہے: جس نے شراب بیچی وہ خنزیروں کو ذبح کرے۔ اس کا معنی یہ نہیں کہ آپ نے اسے خنزیر ذبح کرنے کا حکم دیا ہے، بلکہ شراب بیچنے والے کے گناہ کی سنگینی بیان کرنا مقصد ہے۔ (2) .... جھوٹ وغیرہ افعال جو منع کیے گئے ہیں، روزے کے علاوہ بھی ممنوع ہیں، لیکن روزے کی حالت میں اجتناب اور بھی ضروری ہے۔ جس نے روزہ رکھ کر بھی ان محظورات و ممنوعات کا ارتکاب کیا، اس نے روزے کا خاک خیال رکھا! اس نے روزے کے مقصد کو پایا ہی نہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ اللہ کو محض اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی حاجت نہیں۔