كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، ثَنَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، حَدَّثَنِي الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنِي كَثِيرٌ الْأَعْرَجُ، قَالَ: كُنَّا بِذِي الصَّوَارِي وَمَعَنَا أَبُو فَاطِمَةَ الْأَزْدِيُّ، وَقَدِ اسْوَدَّتْ جَبْهَتُهُ وَرُكْبَتَاهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّجُودِ، فَقَالَ لَنَا ذَاتَ يَوْمٍ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((يَا أَبَا فَاطِمَةَ، أَكْثِرْ مِنَ السُّجُودِ، فَإِنَّهِ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةَ))
کتاب
باب
کثیر اعرج نے کہا کہ ہم ’’ذی صواری‘‘ (جگہ)پر تھے اور ہمارے ساتھ ابوفاطمہ ازدی بھی تھے، ان کی پیشانی اور گھٹنے کثرت سجود کے سبب سیاہ ہوچکے تھے۔ (انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں کہ میں جس پر استقامت اختیار کروں اور اسے بجا لاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سجدوں کو لازماً اختیار کر لو۔ کیوں کہ بے شک تو اللہ کے لیے ایک سجدہ بھی کرے گا تو اس کے بدلے اللہ تیرا ایک درجہ ضرو ر بلند کرے گا اور اس کے سبب تیرا ایک گناہ یقینا معاف کرے گا۔‘‘)
تشریح :
(1).... اس حدیث میں زیادہ سجدوں یعنی نفل نماز کی فضیلت کا بیان ہے۔ صحیح بخاری (806)میں قیامت کے احوال و اھوال کے متعلق طویل حدیث میں ہے:
((حَتَّی إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةَ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِکَةَ أَنْ یُخْرِجُوا مَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللَّهَ فَیُخْرِجُونَهُمْ وَیَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَیَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ فَکُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْکُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ)) (صحیح بخاري: 806۔)
’’یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ جہنمی لوگوں میں سے جس کے ساتھ رحمت کا ارادہ کرے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کی عبادت کرتا تھا،ا س کو نکالیں، پس وہ انہیں نکالیں گے اور انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچانیں گے اور اللہ نے آگ پر حرام کر دیا گیا ہے کہ سجدوں کے نشانات کو کھائے، پس وہ اس میں سے نکلیں گے، سارے ابن آدم کو آگ کھا لے گی، سوائے سجدوں کے نشانات کے۔‘‘
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 457، سنن ابن ماجة: 1422، مسند احمد : 3؍428۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
(1).... اس حدیث میں زیادہ سجدوں یعنی نفل نماز کی فضیلت کا بیان ہے۔ صحیح بخاری (806)میں قیامت کے احوال و اھوال کے متعلق طویل حدیث میں ہے:
((حَتَّی إِذَا أَرَادَ اللَّهُ رَحْمَةَ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِکَةَ أَنْ یُخْرِجُوا مَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللَّهَ فَیُخْرِجُونَهُمْ وَیَعْرِفُونَهُمْ بِآثَارِ السُّجُودِ وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَی النَّارِ أَنْ تَأْکُلَ أَثَرَ السُّجُودِ فَیَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ فَکُلُّ ابْنِ آدَمَ تَأْکُلُهُ النَّارُ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ)) (صحیح بخاري: 806۔)
’’یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ جہنمی لوگوں میں سے جس کے ساتھ رحمت کا ارادہ کرے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کی عبادت کرتا تھا،ا س کو نکالیں، پس وہ انہیں نکالیں گے اور انہیں سجدوں کے نشانات سے پہچانیں گے اور اللہ نے آگ پر حرام کر دیا گیا ہے کہ سجدوں کے نشانات کو کھائے، پس وہ اس میں سے نکلیں گے، سارے ابن آدم کو آگ کھا لے گی، سوائے سجدوں کے نشانات کے۔‘‘