مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 70

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، ثَنَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 70

کتاب باب سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی ایک مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھ لے۔‘‘
تشریح : (1).... اس حدیث میں تحیۃ المسجد کا بیان ہے۔علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’تحیۃ المسجد کے سنت ہونے پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔ اور قاضی عیاض رحمہ اللہ نے داؤد ظاہری اور اس کے اصحاب سے اس کا واجب ہونا حکایت کیا ہے۔ نیز اس حدیث میں بغیر نماز مسجد میں بیٹھنے کی کراہت ہے اور اس سے مراد کراہت تنزیہی ہے۔ (2) .... مسجد میں جس وقت بھی داخل ہوں تحیۃ المسجد مستحب ہے اور جن حضرات نے ممانعت کے اوقات میں منع کیا ہے، ان کا جواب یہ ہے کہ غیر سببی نماز منع ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد ظہر کی دو رکعتوں کی قضا دی ہے۔ اس نے نہی کو خاص کر دیا اور سبب والی نماز پڑھ لی اور کسی حالت میں بھی تحیۃ المسجد کو نہیں چھوڑا، بلکہ جو شخص جمعے والے دن مسجد میں داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور وہ بیٹھ گیا تو اسے حکم دیا کہ وہ کھڑا ہو کر دورکعت پڑھ لے حالانکہ خطبہ کی حالت میں نماز ممنوع ہے، سوائے تحیۃ المسجد کے۔ اگر تحیۃ المسجد کسی صورت بھی چھوڑی جاتی تو اس وقت چھوڑی جاتی۔ کیوں کہ وہ شخص تو بیٹھ چکا تھا اور یہ نماز بیٹھنے سے پہلے مشروع ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اس کے حکم سے ناواقف تھا اور اس لیے بھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ کاٹا اور اس سے کلام کیا اور اسے حکم دیا کہ تحیۃالمسجد پڑھے۔ اگر تمام اوقات (ممنوع اور جائز(میں تحیۃ المسجد کے اہتمام کی شدت نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر اس کا اہتمام قطعاً نہ فرماتے۔ (3) .... ضروری نہیں کہ تحیۃ المسجد کی نیت کرے، بلکہ دو فرض، سنت راتبہ یا کوئی اور رکعتیں اسے کافی ہوجائیں گی اور اگر تحیۃ المسجد او ر فرض نماز کی اکٹھی نیت کر لے تو اس کی نماز منعقد ہوجائے گی اور دونوں نمازیں اسے حاصل ہوجائیں گی۔ (4) .... جب حاجی مسجد حرام میں داخل ہوگا تو سب سے پہلے طواف قدوم کرے گا، وہی اس کی تحیۃ المسجد ہے، طواف کی دو رکعتیں اس کے بعد پڑھے گا۔1 (5).... تحیۃ المسجد مسجد کا اکرام اور حق ہے۔
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 456، صحیح بخاري: 444، سنن ابن ماجة: 1013، معجم صغیر طبراني : 1؍137، سنن شافعي (بدائع المنن)1؍105، تاریخ بغداد : 12؍318، 5؍236، صحیح مسلم : 5؍226، رقم : 69، 70، سنن الکبریٰ بیهقي: 3؍53، تلخیص الجیر : 2؍20۔ (1).... اس حدیث میں تحیۃ المسجد کا بیان ہے۔علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’تحیۃ المسجد کے سنت ہونے پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔ اور قاضی عیاض رحمہ اللہ نے داؤد ظاہری اور اس کے اصحاب سے اس کا واجب ہونا حکایت کیا ہے۔ نیز اس حدیث میں بغیر نماز مسجد میں بیٹھنے کی کراہت ہے اور اس سے مراد کراہت تنزیہی ہے۔ (2) .... مسجد میں جس وقت بھی داخل ہوں تحیۃ المسجد مستحب ہے اور جن حضرات نے ممانعت کے اوقات میں منع کیا ہے، ان کا جواب یہ ہے کہ غیر سببی نماز منع ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد ظہر کی دو رکعتوں کی قضا دی ہے۔ اس نے نہی کو خاص کر دیا اور سبب والی نماز پڑھ لی اور کسی حالت میں بھی تحیۃ المسجد کو نہیں چھوڑا، بلکہ جو شخص جمعے والے دن مسجد میں داخل ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اور وہ بیٹھ گیا تو اسے حکم دیا کہ وہ کھڑا ہو کر دورکعت پڑھ لے حالانکہ خطبہ کی حالت میں نماز ممنوع ہے، سوائے تحیۃ المسجد کے۔ اگر تحیۃ المسجد کسی صورت بھی چھوڑی جاتی تو اس وقت چھوڑی جاتی۔ کیوں کہ وہ شخص تو بیٹھ چکا تھا اور یہ نماز بیٹھنے سے پہلے مشروع ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اس کے حکم سے ناواقف تھا اور اس لیے بھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خطبہ کاٹا اور اس سے کلام کیا اور اسے حکم دیا کہ تحیۃالمسجد پڑھے۔ اگر تمام اوقات (ممنوع اور جائز(میں تحیۃ المسجد کے اہتمام کی شدت نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر اس کا اہتمام قطعاً نہ فرماتے۔ (3) .... ضروری نہیں کہ تحیۃ المسجد کی نیت کرے، بلکہ دو فرض، سنت راتبہ یا کوئی اور رکعتیں اسے کافی ہوجائیں گی اور اگر تحیۃ المسجد او ر فرض نماز کی اکٹھی نیت کر لے تو اس کی نماز منعقد ہوجائے گی اور دونوں نمازیں اسے حاصل ہوجائیں گی۔ (4) .... جب حاجی مسجد حرام میں داخل ہوگا تو سب سے پہلے طواف قدوم کرے گا، وہی اس کی تحیۃ المسجد ہے، طواف کی دو رکعتیں اس کے بعد پڑھے گا۔1 (5).... تحیۃ المسجد مسجد کا اکرام اور حق ہے۔