كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ بَهْرَامَ , نَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ , حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ , عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبلَ إِلَى النَّاسِ بِوجْهِهِ ? فَقَالَ: ((يَا أَيُّهَا النَّاسُ , اسْمَعُوا وَاعْقِلُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ لِلَّهِ عِبَادًا لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ , وَلَا شُهَدَاءَ , يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ عَلَى مَجَالِسِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنَ اللَّهِ)) , فَجَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ مِنْ قَاصِيَةِ النَّاسِ , وَأَلْوَى بِيَدِهِ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ , مِنَ النَّاسِ لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاءُ عَلَى مَجَالِسِهِمْ , وَقُرْبِهِمْ مِنَ اللَّهِ؟ انْعَتْهُمْ لَنَا، صِفْهُمْ لَنَا، فَسُرَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُؤَالِ الْأَعْرَابِيِّ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هُمْ نَاسٌ مِنْ أَفْنَاءِ النَّاسِ , وَنَوَازِعِ الْقَبَائِلِ , لَمْ تَصِلْ بَيْنَهُمْ أَرْحَامٌ مُتَقَارِبَةٌ , تَحَابُّوا فِي اللَّهِ وَتَصَافَوْا فِيهِ , يَضَعُ اللَّهُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فَيُجْلِسُهُمْ عَلَيْهَا , فَيَجْعَلُ وُجُوهَهُمْ وَثِيَابَهُمْ نُورًا , يَفْزَعُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ , وَلَا يَفْزَعُونَ , وَهُمْ أَوْلِيَاءُ اللَّهِ الَّذِينَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ , وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ))
کتاب
باب
سیدنا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی نماز مکمل کی تو اپنے چہرے کے ساتھ لوگوں کی طر ف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اے لوگو! سنو، سمجھو اور جان لوکہ یقینا اللہ تعالیٰ کے کچھ بندے ایسے ہیں جو نہ نبی ہیں اور نہ ہی شہید، (لیکن(انبیاء اور شہدا (بھی)ان کی مجالس اور اللہ کے قرب کی وجہ سے ان پر رشک کریں گے۔ سو دور دراز کے بدویوں میں سے ایک آدمی دو زانوں بیٹھ گیا اور اپنے ہاتھ سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گویا ہوا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں میں سے کچھ ایسے جو نہ نبی ہیں، نہ شہید، (لیکن(انبیاء اور شہداء ان کی مجالس اور اللہ کے قرب کی وجہ سے، ان پر رشک کریں گے، ہمارے سامنے ان کے اوصاف ذکر فرمائیں اور ان کی تصویر کشی کریں ؟ اس بدوی کے سوال پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مسرور ہوگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ غیر معروف لوگ ہیں، پردیسی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا باہمی تعارف، قریبی رشتہ داریوں کے باعث نہیں ہے، انہوں نے اللہ کے لیے محبت کی اور آپس میں اسی پر متفق ہوئے۔ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن ان کے لیے نور کے منبر بنائے گا، پھر انہیں ان پر براجمان کرے گا، ان کے چہرے نورانی اور ان کے لباس بھی نورانی بنا دے گا۔ لوگ قیامت والے دن گھبراہٹ کا شکار ہوں گے، لیکن وہ نہیں گھبرائیں گے اور وہی اللہ کے دوست ہیں، کہ جن پر نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غم زدہ ہوں گے۔
تشریح :
اللہ کے لیے باہم محبت کرنے والوں کو اللہ عزوجل کس اعزا ز و تکریم سے نوازے گا، اس حدیث پاک سے خوب مترشخ ہو رہا ہے۔ اللّٰهم اجعلنا منهم۔
تخریج :
مسند أحمد (الفتح الربانی)19؍158، الزهد، ابن مبارك، حدیث : 248، صحیح الترغیب والترہیب، حدیث : 3027۔
اللہ کے لیے باہم محبت کرنے والوں کو اللہ عزوجل کس اعزا ز و تکریم سے نوازے گا، اس حدیث پاک سے خوب مترشخ ہو رہا ہے۔ اللّٰهم اجعلنا منهم۔