كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عَوْفٍ، عَنِ الْمُهَاجِرِ أَبِي مَخْلَدٍ، عَنْ [ص:36] أَبِي الْعَالِيَةِ، حَدَّثَنِي أَبُو مُسْلِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ: أَيُّ قِيَامِ اللَّيْلِ أَفْضَلُ؟ قَالَ أَبُو ذَرٍّ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا سَأَلْتَنِي، فَقَالَ: ((نِصْفُ اللَّيْلِ أَوْ جَوْفُ اللَّيْلِ))، شَكَّ عَوْفٌ، وَقَلِيلٌ فَاعِلُهُ
کتاب
باب
ابومسلم نے کہا کہ میں نے سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ رات کا کون سا قیام افضل ہے؟ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، جیسا کہ تو نے مجھ سے پوچھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رات کا نصف کا درمیان۔ عوف (راوی)کو شک ہے اور اسے کرنے والے کم ہیں۔‘‘
تشریح :
(1).... اس حدیث میں آدھی رات کا ذکر ہے۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ صحیح روایت یہی ہے کہ ’’جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جائے۔‘‘ شیوخ الحدیث نے یوں ہی فرمایا ہے۔( شرح صحیح مسلم : 1؍258 (758)۔)
(2) .... ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اس وقت سے فائدہ اٹھانے والے کم ہی ہیں اور زیادہ لوگ اسے ضائع کردیتے ہیں۔
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 428، مسند احمد : 21555، صحیح ابن حبان (الموارد): 169۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح لغیرہ‘‘ قرار دیا ہے۔
(1).... اس حدیث میں آدھی رات کا ذکر ہے۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ صحیح روایت یہی ہے کہ ’’جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جائے۔‘‘ شیوخ الحدیث نے یوں ہی فرمایا ہے۔( شرح صحیح مسلم : 1؍258 (758)۔)
(2) .... ساتھ یہ بھی فرمایا کہ اس وقت سے فائدہ اٹھانے والے کم ہی ہیں اور زیادہ لوگ اسے ضائع کردیتے ہیں۔