كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((مِنَ اللَّيْلِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا إِلَّا أُعْطِيَهُ، وَهِيَ كُلَّ لَيْلَةٍ))
کتاب
باب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات میں ایک گھڑی ہے، جو مسلمان بندہ بھی خیر و بھلائی کا سوال کرتے ہوئے اسے پا لیتا ہے، اسے ضرور عطا کیا جاتا ہے، اور وہ (گھڑی)ہر رات ہوتی ہے۔
تشریح :
(1).... دوسری حدیث میں ہے: ’’ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون مجھ سے سوال کرتاہے کہ میں اسے عطا کروں ؟ اور کون مجھ سے مغفرت مانگتا ہے کہ میں اسے بخش دوں ؟‘‘( صحیح مسلم : 758۔)
(2) .... ایک روایت میں ہے کہ ’’فجر روشن ہونے تک یہ قبولیت کا وقت رہتا ہے۔( صحیح مسلم : 758۔)
اس میں دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور لطف و کرم کے وقت میں وسعت ہے، نیز دعاء وا ستغفار کی تمام وقت میں ترغیب ہے، ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا کہ دعا، استغفار، نماز اور دیگر نیکیوں کے لیے رات کے پہلے وقت کی نسبت آخری حصہ زیادہ موزوں ہے۔
(3) .... ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت فرماتا ہے: ’’کون ہے جو اسے قرض دے جو نہ مفلس ہے نہ بڑا ظالم‘‘(صحیح مسلم : 758۔)
قرض سے مرد نیکی کے اعمال جیسا کہ صدقہ، نماز، روزہ، ذکر اور دیگر اعمال خیر ہیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بندوں سے کمال محبت و ملاطفت کرتے ہوئے ان اعمال کو اپنے اوپر قرض قرار دیا ہے تاکہ وہ نیکی میں مبادرت و مسارعت سے کام لیں۔ کیوں کہ قرض اسی وقت ہوتا ہے کہ جب قرض لینے والا،دینے والے سے معرفت رکھتا ہو، دونوں کے درمیان انس اور محبت ہو۔ جب وہ قرض کے درپے ہو تو وہ اس کا مطلوب و مقصود بر لائے۔ گویا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نیکیوں کے اجر و ثواب کو اپنے اوپر قرض کی ادائیگی کی طرح لازمی قرار دے رہے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً ﴾(البقرة : 245)
کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے؟ پھر اللہ وہ مال اس کے لیے کئی کئی گنا بڑھا دے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا﴾(المزمل : 20)
’’اور اللہ کو قرض دو، اچھا قرض دینا۔‘‘
(4) .... ایک حدیث میں ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیتا اور کشادہ کردیتا ہے۔( صحیح مسلم : 758۔)
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفات کا بیان ہے، نیز پتہ چلا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت، کثرت عطاء، اجابت دعا اوراسباغ نعمت کا بہاؤ کس قدر وافر اور بے پایاں ہے۔ (نیزد یکھئے حدیث نمبر 42)
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 428، 4؍449، صحیح مسلم : 5؍36 (166،167)، مسند احمد : 3؍313، 331، 348۔
(1).... دوسری حدیث میں ہے: ’’ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور کہتا ہے: کون مجھے پکارتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں ؟ کون مجھ سے سوال کرتاہے کہ میں اسے عطا کروں ؟ اور کون مجھ سے مغفرت مانگتا ہے کہ میں اسے بخش دوں ؟‘‘( صحیح مسلم : 758۔)
(2) .... ایک روایت میں ہے کہ ’’فجر روشن ہونے تک یہ قبولیت کا وقت رہتا ہے۔( صحیح مسلم : 758۔)
اس میں دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور لطف و کرم کے وقت میں وسعت ہے، نیز دعاء وا ستغفار کی تمام وقت میں ترغیب ہے، ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا کہ دعا، استغفار، نماز اور دیگر نیکیوں کے لیے رات کے پہلے وقت کی نسبت آخری حصہ زیادہ موزوں ہے۔
(3) .... ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت فرماتا ہے: ’’کون ہے جو اسے قرض دے جو نہ مفلس ہے نہ بڑا ظالم‘‘(صحیح مسلم : 758۔)
قرض سے مرد نیکی کے اعمال جیسا کہ صدقہ، نماز، روزہ، ذکر اور دیگر اعمال خیر ہیں، اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے بندوں سے کمال محبت و ملاطفت کرتے ہوئے ان اعمال کو اپنے اوپر قرض قرار دیا ہے تاکہ وہ نیکی میں مبادرت و مسارعت سے کام لیں۔ کیوں کہ قرض اسی وقت ہوتا ہے کہ جب قرض لینے والا،دینے والے سے معرفت رکھتا ہو، دونوں کے درمیان انس اور محبت ہو۔ جب وہ قرض کے درپے ہو تو وہ اس کا مطلوب و مقصود بر لائے۔ گویا اللہ سبحانہ و تعالیٰ نیکیوں کے اجر و ثواب کو اپنے اوپر قرض کی ادائیگی کی طرح لازمی قرار دے رہے ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً ﴾(البقرة : 245)
کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے؟ پھر اللہ وہ مال اس کے لیے کئی کئی گنا بڑھا دے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿ وَأَقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا﴾(المزمل : 20)
’’اور اللہ کو قرض دو، اچھا قرض دینا۔‘‘
(4) .... ایک حدیث میں ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلا دیتا اور کشادہ کردیتا ہے۔( صحیح مسلم : 758۔)
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفات کا بیان ہے، نیز پتہ چلا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت، کثرت عطاء، اجابت دعا اوراسباغ نعمت کا بہاؤ کس قدر وافر اور بے پایاں ہے۔ (نیزد یکھئے حدیث نمبر 42)