كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، ثَنَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ مَوْلَى بَنِي كَثِيرٍ، يُحَدِّثُنَا فِي مَجْلِسِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، وَابْنُ الْمُسَيِّبِ جَالِسٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا يَزَالُ اللَّهُ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ مَا لَمْ يَلتَفِتْ، فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ))
کتاب
باب
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ ہمیشہ بندے پر متوجہ رہتا ہے جب تک وہ (نماز میں (التفات نہیں کرتا۔ پس جب وہ اپنا چہرہ پھیرتا ہے تو وہ بھی ا س سے پھر جاتا ہے۔‘‘
تشریح :
(1).... صحیح بخاری ’’باب الالتفات فی الصلاة‘‘ میں حدیث ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں التفات کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ اچکنا ہے، جسے شیطان بندے کی نماز سے اچکتا ہے۔‘‘(صحیح بخاري: 751۔)
صحیح بخاری کی مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز میں التفات مکروہ ہے۔
(2) .... دوسری حدیث میں ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھی تو فرمایا: مجھے اس کے نقش و نگار نے مشغول کر دیا۔ اس کو ابوجہم کی طرف لے جاؤ اور میرے پاس انبجانیہ (چادر کی قسم)لے کر آؤ۔
(3) .... مذکورہ بالا حدیث میں التفات کا مطلب ہے کہ جب تک اپنے سینے اور پوری گردن کے ساتھ گھوم نہ جائے اور التفات کی کراہت کا سبب یہ ہے کہ اس سے خشوع میں نقص آجاتا ہے یا بعض بدن کے پھرنے سے قبلہ رخ ہونے کا ترک لازم آتا ہو۔( فتح الباري: 2؍303۔)
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 418،419، مسند احمد (الفتح الرباني ): 4؍87، ضعیف الجامع الصغیر : 6345۔
(1).... صحیح بخاری ’’باب الالتفات فی الصلاة‘‘ میں حدیث ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں التفات کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ اچکنا ہے، جسے شیطان بندے کی نماز سے اچکتا ہے۔‘‘(صحیح بخاري: 751۔)
صحیح بخاری کی مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز میں التفات مکروہ ہے۔
(2) .... دوسری حدیث میں ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دھاری دار نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھی تو فرمایا: مجھے اس کے نقش و نگار نے مشغول کر دیا۔ اس کو ابوجہم کی طرف لے جاؤ اور میرے پاس انبجانیہ (چادر کی قسم)لے کر آؤ۔
(3) .... مذکورہ بالا حدیث میں التفات کا مطلب ہے کہ جب تک اپنے سینے اور پوری گردن کے ساتھ گھوم نہ جائے اور التفات کی کراہت کا سبب یہ ہے کہ اس سے خشوع میں نقص آجاتا ہے یا بعض بدن کے پھرنے سے قبلہ رخ ہونے کا ترک لازم آتا ہو۔( فتح الباري: 2؍303۔)