كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، ثَنَا حَبَّانُ، أَنْبَأَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ سُلَيْمَانَ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ، وَالْبِشْرُ يُرَى فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: ((إِنَّهُ جَاءَنِي جِبْرِيلُ، فَقَالَ: أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا، أَوْ لَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا))
کتاب
باب
سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن تشریف لائے، خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نمایاں تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بات یہ ہے کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات پر راضی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جو کوئی بھی ایک مرتبہ درود پڑھے گا، اس میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گا اور جو بھی آپ پر ایک مرتبہ سلام بھیجے گا، میں اس پر دس سلامتیاں نازل کروں گا۔‘‘
تشریح :
(1).... یہاں سلام کو پہچانے کا ذکر ہے جب کہ دوسری روایت میں درود پیش کیے جانے کا بھی ذکر ہے۔ (سنن ابي داؤد : 1047۔)
(2) .... فرشتوں کی ایک مخصوص جماعت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ جہاں کہیں مسنون درود و سلام پڑھا جا رہا ہو، اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچائیں۔ جس طرح آگے حدیث (52)میں آرہا ہے۔
(3)اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح بھی لوٹائی جاتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب مرحمت فرماتے ہیں۔ محدثین کے نزدیک رد روح والی روایت حسن درجے کی ہے۔ (مختصر ریاض الصالحین، ص : 552۔)
(4) .... ان احادیث سے ثابت ہو گیا کہ قرآن مجید کی طرح احادیث میں بھی درود و سلام دونوں کا ذکر واضح طور پر موجود ہے۔
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 364، صحیح ابن حبان : 2؍192، سنن نسائي: 1283۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔
(1).... یہاں سلام کو پہچانے کا ذکر ہے جب کہ دوسری روایت میں درود پیش کیے جانے کا بھی ذکر ہے۔ (سنن ابي داؤد : 1047۔)
(2) .... فرشتوں کی ایک مخصوص جماعت کی ڈیوٹی ہے کہ وہ جہاں کہیں مسنون درود و سلام پڑھا جا رہا ہو، اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچائیں۔ جس طرح آگے حدیث (52)میں آرہا ہے۔
(3)اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح بھی لوٹائی جاتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب مرحمت فرماتے ہیں۔ محدثین کے نزدیک رد روح والی روایت حسن درجے کی ہے۔ (مختصر ریاض الصالحین، ص : 552۔)
(4) .... ان احادیث سے ثابت ہو گیا کہ قرآن مجید کی طرح احادیث میں بھی درود و سلام دونوں کا ذکر واضح طور پر موجود ہے۔