كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، ثَنَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ نَبْهَانَ مَوْلَى التَّوْأَمَةِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُمْ، وَإِنْ شَاءَ أَخَذَهُمْ بِهَا))
کتاب
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو لو گ بھی کسی مجلس میں بیٹھے، انہوں نے نہ اس میں اللہ کا ذکر کیا اور نہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا تو وہ (مجلس(قیامت والے دن ان پر یقینا حسرت و ندامت کا باعث ہوگی، اگر چاہے تو درگزر کر دے اور چاہے تو اسی وجہ سے انہیں پکڑ لے۔‘‘
تشریح :
(1).... درود پاک پڑھنے کا حکم قرآن مجید میں وارد ہوا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾(الأحزاب : 56)
’’بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو۔‘‘
(2) .... درود کی نسبت اللہ کی طرف ہو تو معنی ہے: رحمت و کرم، فرشتوں کی طرف ہو تو استغفار اور انسانوں کی طرف ہو تو دعا کرنا، اسی میں مسلمانوں کو درود وسلام دونوں کا حکم دیا گیا ہے۔
(3) .... درود پاک نہ پڑھنے والاکئی محرومیوں کا شکار ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:
’’اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے ساتھ میرا ذکر کیا جائے اوروہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔‘‘ (سنن ترمذي: 3545۔)
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ رقم طراز ہیں : ناک خاک آلود ہو، کنایہ ہے ذلت و حقارت سے،یعنی ایسا شخص ذلیل و خوار ہو کہ میرا نام سنے اور پھر درود نہ پڑھے، جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر صرف انگوٹھا چوم لیتے ہیں، وہ بھی اس کی زد میں آسکتے ہیں، کیوں کہ وہ درود نہیں پڑھتے، جب کہ حکم درود پڑھنے کاہے اور انگوٹھا چومنے کا حکم کسی صحیح حدیث میں بیان نہیں ہوا۔ (مختصر ریاض الصالحین، ص : 552۔)
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 342، جامع ترمذي: 9؍322، صحیح ابن حبان : 1؍486، 487 (الموارد): 577، فضل الصلاة علی النبي : 54، مسند أحمد : 10277۔ محدث البانی اور شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔
(1).... درود پاک پڑھنے کا حکم قرآن مجید میں وارد ہوا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا ﴾(الأحزاب : 56)
’’بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو۔‘‘
(2) .... درود کی نسبت اللہ کی طرف ہو تو معنی ہے: رحمت و کرم، فرشتوں کی طرف ہو تو استغفار اور انسانوں کی طرف ہو تو دعا کرنا، اسی میں مسلمانوں کو درود وسلام دونوں کا حکم دیا گیا ہے۔
(3) .... درود پاک نہ پڑھنے والاکئی محرومیوں کا شکار ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے:
’’اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے ساتھ میرا ذکر کیا جائے اوروہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔‘‘ (سنن ترمذي: 3545۔)
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ رقم طراز ہیں : ناک خاک آلود ہو، کنایہ ہے ذلت و حقارت سے،یعنی ایسا شخص ذلیل و خوار ہو کہ میرا نام سنے اور پھر درود نہ پڑھے، جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر صرف انگوٹھا چوم لیتے ہیں، وہ بھی اس کی زد میں آسکتے ہیں، کیوں کہ وہ درود نہیں پڑھتے، جب کہ حکم درود پڑھنے کاہے اور انگوٹھا چومنے کا حکم کسی صحیح حدیث میں بیان نہیں ہوا۔ (مختصر ریاض الصالحین، ص : 552۔)