مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 45

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أنبأ عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ، وَتَنَزَّلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَتَغَشَّتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 45

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو لوگ بھی اکٹھے ہو کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو ضرور انہیں فرشتے گھیر لیتے ہیں، ان پر خوب سکینت اترتی ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ ان کا ذکر ان میں کرتا ہے، جو اس کے پاس ہیں۔‘‘ یعنی فرشتے۔
تشریح : اس حدیث میں ذکر الٰہی کی مزید فضیلت کا بیان ہے۔ واضح رہے کہ اجتماعی ذکر کی مروجہ صورتیں جن میں آج کل لوگ مخصوص ہیئت اختیار کرتے ہیں غیر مسنون ہیں۔ بلکہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایسے لوگوں کوکوفہ کی جامع مسجد سے نکال دیا تھااور انہیں بدعتی قرار دیا تھا۔
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 330، مسند احمد (الفتح الرباني ): 14؍210، صحیح مسلم : 2699۔ اس حدیث میں ذکر الٰہی کی مزید فضیلت کا بیان ہے۔ واضح رہے کہ اجتماعی ذکر کی مروجہ صورتیں جن میں آج کل لوگ مخصوص ہیئت اختیار کرتے ہیں غیر مسنون ہیں۔ بلکہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایسے لوگوں کوکوفہ کی جامع مسجد سے نکال دیا تھااور انہیں بدعتی قرار دیا تھا۔