مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 4

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ , عَنْ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , إِنَّ رَجُلًا زَارَ أَخَاهُ فِي قَرْيَةٍ أُخْرَى , فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ عَلَى مَدْرَجَتِهِ مَلَكًا , فَلَمَّا أَتَى عَلَيْهِ , قَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أُرِيدُ أَنْ أَزُورَ أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ , قَالَ: هَلْ لَكَ عَلَيْهِ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لَا , إِلَّا أَنِّي أَحْبَبْتُهُ فِي اللَّهِ. قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكَ , إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 4

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بے شک ایک آدمی اپنے ایک بھائی کی ملاقات کے لیے دوسری بستی میں گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ مقرر فرما دیا۔ جب وہ اس کے پاس پہنچا تو اس نے کہا تو کہاں کا ارادہ رکھتا ہے؟ اس نے کہا کہ میں اس بستی میں اپنے ایک بھائی کی ملاقات کا ارادہ رکھتا ہوں۔ اس نے کہا کہ کیا اس نے تجھ پر کوئی احسان کیا ہے، جس کا بدلہ دینے جا رہے ہو؟ کہا کہ نہیں، میں صرف اللہ کے لیے اس سے محبت کرتا ہوں، اس نے کہا کہ بے شک میں اللہ کی طرف سے تیرے لیے پیغام دے کر بھیجا گیا ہوں کہ یقینا اللہ بھی تیرے ساتھ محبت کرتا ہے، جیسا کہ تو اس کے ساتھ محبت کرتا ہے۔
تشریح : (1) .... مسند ہذا میں یہ حدیث اسی طرح موقوف بیان ہوئی ہے، جب کہ مرفوع صحیح مسلم (2567)میں موجود ہے۔ (2) .... اس حدیث میں صرف اللہ کے لیے محبت اور محض اللہ کے لیے نفرت و بغض کی فضیلت بیان کی گئی ہے، ایسا شخص ان خوش نصیبوں میں شامل ہے کہ جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائے گا کہ جس دن اس کے عرش کے سائے کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا، چنانچہ فرمایا: ((وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰهِ اجْتَمَعَا عَلَیْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْهِ))( صحیح بخاري، حدیث : 660، صحیح مسلم، حدیث : 1031۔) ’’اور وہ دو آدمی جنہوں نے اللہ کے لیے آپس میں محبت کی،وہ دونوں اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے۔‘‘ (3) .... عرش کا سایہ ہوگا، جیسا کہ آگے حدیث نمبر 8 میں واضح طور پر آرہا ہے، حافظ ابن حجر نے بھی یہی راجح قرار دیا ہے۔( فتح الباري : 2؍188۔)
تخریج : صحیح مسلم : 16؍124)38(، صحیح ابن حبان : 1؍475، 478، مسند أحمد (الفتح الربانی): 19؍159، الزهد، ابن مبارك : 247، الأدب المفرد، حدیث : 161، تاریخ بغداد : 3؍400، 11؍76، 14؍31۔ (1) .... مسند ہذا میں یہ حدیث اسی طرح موقوف بیان ہوئی ہے، جب کہ مرفوع صحیح مسلم (2567)میں موجود ہے۔ (2) .... اس حدیث میں صرف اللہ کے لیے محبت اور محض اللہ کے لیے نفرت و بغض کی فضیلت بیان کی گئی ہے، ایسا شخص ان خوش نصیبوں میں شامل ہے کہ جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائے گا کہ جس دن اس کے عرش کے سائے کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا، چنانچہ فرمایا: ((وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰهِ اجْتَمَعَا عَلَیْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْهِ))( صحیح بخاري، حدیث : 660، صحیح مسلم، حدیث : 1031۔) ’’اور وہ دو آدمی جنہوں نے اللہ کے لیے آپس میں محبت کی،وہ دونوں اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے۔‘‘ (3) .... عرش کا سایہ ہوگا، جیسا کہ آگے حدیث نمبر 8 میں واضح طور پر آرہا ہے، حافظ ابن حجر نے بھی یہی راجح قرار دیا ہے۔( فتح الباري : 2؍188۔)