كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ [ص:20] عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ، أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ، وَالْإِنْسِ، وَالْبَهَائِمِ، وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وبِهَا يَتَرَاحَمُونَ، وبِهَا تَعْطِفُ الْوُحُوشُ عَلَى أَوْلَادِهَا، وأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ))
کتاب
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیشک اللہ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت جنوں، انسانوں، چوپاؤں اور حشرات میں نازل کی ہے، سو اسی وجہ سے وہ ایک دوسرے سے ہمدردی کرتے اور مہربانی کرتے ہیں اور اسی کے سبب جنگلی جانور اپنے بچوں سے پیار کرتے ہیں اور دوسری ننانوے رحمتیں، وہ قیامت والے دن،ا ن کے ساتھ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔‘‘
تشریح :
(1).... اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت بیان کی گئی ہے۔
(2) .... اہل ایمان کے لیے اس میں عظیم خوش خبری ہے، اس لیے کہ قیامت والے دن صرف وہی اللہ کی رحمت کے مستحق ہوں گے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ﴾(الأعراف : 56)
’’یقینا اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں سے بہت قریب ہے۔‘‘
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 312، 367، صحیح بخاري: 10؍334، سنن ابن ماجة: 4293، مسند دارمي : 2؍229، مسند احمد (الفتح الرباني ): 19؍345، تاریخ بغداد : 8؍324، مستدرك حاکم : 1؍56، 4؍348۔
(1).... اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت بیان کی گئی ہے۔
(2) .... اہل ایمان کے لیے اس میں عظیم خوش خبری ہے، اس لیے کہ قیامت والے دن صرف وہی اللہ کی رحمت کے مستحق ہوں گے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ﴾(الأعراف : 56)
’’یقینا اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں سے بہت قریب ہے۔‘‘