مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 287

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، أَنا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي قَابُوسَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الرَّاحِمُونَ يَرْحَمُهُمُ الرَّحْمَنُ، ارْحَمُوا مَنْ فِي الْأَرْضِ يَرْحَمْكُمْ أَهْلُ السَّمَاءِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 287

کتاب باب سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو رحم کرنے والے ہیں، رحمن ان پر رحم کرتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔
تشریح : اس حدیث میں لوگوں پر شفقت و مہربانی کرنے کی ترغیب ہے۔ جو لوگوں پر مہربانی کرے گا، رحمن اس پر رحمت کی برکھا برسائے گا، پہلے خبر دی ہے پھر حکم دیا ہے۔ یہ انتہائی بلیغ انداز ہے، یہ اصول بھی ہے کہ ’’الجزاء من جنس العمل‘‘ جیساعمل ہوگا ویسی جزا ہوگی۔ اللہ کی اپنے بندوں سے کتنا پیار ہے کہ جو ان بندوں کے ساتھ جیسا رویہ اختیار کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتا ہے۔ اس حدیث کی ترجمانی شعر میں یوں کی گئی، کرو مہربانی تم اہل زمین پر خدا مہربان ہوگا عرش بریں پر
تخریج : سنن ابي داؤد، الأدب : 4941، جامع ترمذي، البر والصلة : 6؍51، تاریخ بغداد : 3؍260، 438۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ اس حدیث میں لوگوں پر شفقت و مہربانی کرنے کی ترغیب ہے۔ جو لوگوں پر مہربانی کرے گا، رحمن اس پر رحمت کی برکھا برسائے گا، پہلے خبر دی ہے پھر حکم دیا ہے۔ یہ انتہائی بلیغ انداز ہے، یہ اصول بھی ہے کہ ’’الجزاء من جنس العمل‘‘ جیساعمل ہوگا ویسی جزا ہوگی۔ اللہ کی اپنے بندوں سے کتنا پیار ہے کہ جو ان بندوں کے ساتھ جیسا رویہ اختیار کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتا ہے۔ اس حدیث کی ترجمانی شعر میں یوں کی گئی، کرو مہربانی تم اہل زمین پر خدا مہربان ہوگا عرش بریں پر