مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 285

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((إِنَّكُمْ سَتَحْرِصُونَ عَلَى الْإِمَارَةِ، وَإِنَّهَا سَتَكُونُ نَدَامَةً وحَسْرَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَنِعْمَتِ الْمُرْضِعَةُ، وَبِئْسَتِ الْفَاطِمَةُ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 285

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم امارت پر حرص کرو گے اور بے شک وہ قیامت والے دن ندامت اورحسرت کا باعث ہوگی، اچھی ہے دودھ پلانے والی، اور بری ہے دودھ چھڑانے والی۔
تشریح : (1).... امارت: اس میں امارت عظمیٰ بھی داخل ہے اور وہ خلافت ہے اور ولایت صغریٰ بھی اور وہ ہے بعض علاقوں پر حکومت، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کسی چیز کی اس کے واقع ہونے سے پہلے خبر ہے تو جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ویسے ہی ہوا۔ (فتح الباري: 13؍156۔) (2) .... حسرت و ندامت: اس کے لیے جس نے حکمرانی میں وہ کچھ نہ کیا جو کہ کرنا چاہیے تھا۔ مسند بزار اور طبرانی میں ہے: ’’اس کا اول ملامت، دوسرا (درمیان(ندامت اور تیسرا (آخر(قیامت کے دن کاعذاب ہے،سوائے اس کے جس نے عدل کیا۔‘‘( فتح الباري: 13؍156۔) (3) .... اچھی ہے دودھ پلانے والی یعنی دنیا میں جب حکومت ملتی ہے اورتمام سہولیات مسیر آتی ہے، تمام لذتیں حسی اور وہمی حاصل ہو جاتی ہیں، جاہ و مال ملتے ہیں اور ہر بات پوری ہوتی ہے اور بری دودھ چھڑانے والی یعنی آخرت میں جب اس حکمرانی پر محاسبہ ہوگا تو وہ ایسے ہے جیسے سیر ہونے سے قبل ہی اس کا دودھ چھڑا دیا گیا، اس میں اس کی ہلاکت ہو سکتی ہے۔( فتح الباري: 13؍156۔)
تخریج : صحیح بخاری،الأحکام : 13؍107، مسند أحمد : 2؍448، 476، حلیة الأولیاء،ابو نعیم : 7؍93۔ (1).... امارت: اس میں امارت عظمیٰ بھی داخل ہے اور وہ خلافت ہے اور ولایت صغریٰ بھی اور وہ ہے بعض علاقوں پر حکومت، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کسی چیز کی اس کے واقع ہونے سے پہلے خبر ہے تو جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ویسے ہی ہوا۔ (فتح الباري: 13؍156۔) (2) .... حسرت و ندامت: اس کے لیے جس نے حکمرانی میں وہ کچھ نہ کیا جو کہ کرنا چاہیے تھا۔ مسند بزار اور طبرانی میں ہے: ’’اس کا اول ملامت، دوسرا (درمیان(ندامت اور تیسرا (آخر(قیامت کے دن کاعذاب ہے،سوائے اس کے جس نے عدل کیا۔‘‘( فتح الباري: 13؍156۔) (3) .... اچھی ہے دودھ پلانے والی یعنی دنیا میں جب حکومت ملتی ہے اورتمام سہولیات مسیر آتی ہے، تمام لذتیں حسی اور وہمی حاصل ہو جاتی ہیں، جاہ و مال ملتے ہیں اور ہر بات پوری ہوتی ہے اور بری دودھ چھڑانے والی یعنی آخرت میں جب اس حکمرانی پر محاسبہ ہوگا تو وہ ایسے ہے جیسے سیر ہونے سے قبل ہی اس کا دودھ چھڑا دیا گیا، اس میں اس کی ہلاکت ہو سکتی ہے۔( فتح الباري: 13؍156۔)