كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، أَنا الْفُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَحَبُّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَقْرَبُهُمْ مِنِّي مَجْلِسًا، إِمَامٌ عَادِلٌ، وَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَشَدُّهُمْ عَذَابًا، إِمَامٌ جَائِرٌ))
کتاب
باب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت والے دن لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کا محبوب اورمجلس میں ان میں سے میرے سب سے قریب،عدل و انصاف کرنے والا حکمران ہے اور قیامت والے دن لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ اور ان میں سب سے سخت عذاب والا، ظالم حکمران ہے۔
تشریح :
(1).... عادل حکمران کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اسے اللہ قیام والے دن اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائے گا، جس دن اس کے سائے کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا۔ دیکھیں حدیث نمبر (84)۔ نیز ظالم حکمران کے بارے صحیح مسلم کی حدیث ہے:
((إِنَّ شَرَّ الرَّعَاءِ الْحَطَمَةُ)) (صحیح مسلم مع الشرح : 2؍122۔)
’’بے شک سب سے برے حکمران وہی ہیں جو ظالم ہیں۔‘‘
تخریج :
جامع ترمذي، الأحکام، باب الإمام العادل : 1329، مسند أحمد : 11174، سلسلة الضعیفة: 1156۔
(1).... عادل حکمران کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ اسے اللہ قیام والے دن اپنے عرش کا سایہ عطا فرمائے گا، جس دن اس کے سائے کے علاوہ کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا۔ دیکھیں حدیث نمبر (84)۔ نیز ظالم حکمران کے بارے صحیح مسلم کی حدیث ہے:
((إِنَّ شَرَّ الرَّعَاءِ الْحَطَمَةُ)) (صحیح مسلم مع الشرح : 2؍122۔)
’’بے شک سب سے برے حکمران وہی ہیں جو ظالم ہیں۔‘‘