كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ الْحُسَيْنِ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: ((لَا يَجُوزُ لِأَمْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا))
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ والے دن فرمایا: کسی عورت کے لیے عطیہ دینا جائز نہیں، سوائے اس کے خاوند کی اجازت کے۔
تشریح :
(1).... بعض احادیث میں لونڈی کا لفظ آیا ہے۔ لونڈی سے مراد بیوی ہے۔ ساری عورتیں اللہ کی لونڈیاں اور سب مرد غلام ہیں۔ عورت کو صراحت کے ساتھ یا کسی طرح خاند کی اجازت معلوم ہو تو وہ اس کے مال میں سے صدقہ و خیرات کر سکتی ہے۔ یہ حسن معاشرت کا تقاضا ہے کہ بلااجازت وہ خرچ نہ کرے۔
(2) .... اگر عورت نے اپنے ذاتی مال میں سے عطیہ کرنا ہو تو اگر وہ عقل مند اور فہم وفراست والی ہو تو خاوند کی اجازت کے بغیر بھی خر چ کر سکتی ہے اور گر سمجھ دار نہ ہو تو، خرچ نہیں کر سکتی۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔ (عون المعبود : 9؍336۔)
(3) .... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عورتوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو عورتیں فوراً اپنے زیورات اتار کر دینے لگیں اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے۔ علامہ خطابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ عطیہ ان کے خاوندوں کی اجازت کے بغیر ہی تھا۔( عون المعبود : 9؍336۔)
تخریج :
سنن ابي داؤد : 3547، سنن ابن ماجة: 2389، مسند احمد : 2؍179، 184، 207۔ محدث البانی نے اسے ’’حسن صحیح‘‘ کہا ہے۔
(1).... بعض احادیث میں لونڈی کا لفظ آیا ہے۔ لونڈی سے مراد بیوی ہے۔ ساری عورتیں اللہ کی لونڈیاں اور سب مرد غلام ہیں۔ عورت کو صراحت کے ساتھ یا کسی طرح خاند کی اجازت معلوم ہو تو وہ اس کے مال میں سے صدقہ و خیرات کر سکتی ہے۔ یہ حسن معاشرت کا تقاضا ہے کہ بلااجازت وہ خرچ نہ کرے۔
(2) .... اگر عورت نے اپنے ذاتی مال میں سے عطیہ کرنا ہو تو اگر وہ عقل مند اور فہم وفراست والی ہو تو خاوند کی اجازت کے بغیر بھی خر چ کر سکتی ہے اور گر سمجھ دار نہ ہو تو، خرچ نہیں کر سکتی۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے۔ (عون المعبود : 9؍336۔)
(3) .... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب عورتوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو عورتیں فوراً اپنے زیورات اتار کر دینے لگیں اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے۔ علامہ خطابی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ عطیہ ان کے خاوندوں کی اجازت کے بغیر ہی تھا۔( عون المعبود : 9؍336۔)