مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 214

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ، الرَّاجِعُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ فِي قَيْئِهِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 214

کتاب باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارے لیے بری مثال نہیں ہے۔ اپنے تحفے میں لوٹنے والا کتے کی طرح ہے، جو اپنی قے میں (لوٹتا ہے)۔
تشریح : (1).... بعض احادیث میں تحفے کے علاوہ صدقے کا ذکر ہے۔ ( صحیح مسلم مع شرح : 2؍36۔) (2) .... جو صدقہ یا تحفہ دے کر واپس لے۔ اسے بری مثال سے سمجھایا گیا کہ یہ کتوں کا کام ہے، قے کر کے پھر چاٹنا، اس فعل کی اس سے بڑھ کر اور شناعت و قباحت اور کیا ہو سکتی ہے۔ (3)امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’هذا ظاهر فی تحریم الرجوع فی الهبة والصدقة بعد إقباضهما وهو محمول علی هبة الأجنبی أما إذا وهب لولده وإن سفل فله الرجوع فیه کما صرح فی حدیث النعمان بن بشیر‘‘(شرح صحیح مسلم : 2؍36۔) ’’یہ تحفہ اور صدقہ قبضے میں دے دینے کے بعد اس کو واپس لینے کی حرمت کے بارے میں ظاہر ہے اور وہ اجنبی کے تحفے پر محمول ہے، لیکن اگر وہ اپنے بیٹے اور نیچے تک (پوتے وغیرہ)کو دے تو اس میں لوٹ سکتا ہے جیسا کہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں وضاحت ہے۔‘‘ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے۔نیز حدیث نمبر 216 میں بھی وضاحت آ رہی ہے۔
تخریج : صحیح بخاري: 5؍179، صحیح مسلم : 11؍64 رقم : 6، 7، مسند أحمد : 1؍217، مسند قضاعي : (اللباب)53، تاریخ بغداد : 8؍178، الفتح الکبیر، السیوطي : 3؍65، المقاصد الحسنة، سخاوي: 281۔ (1).... بعض احادیث میں تحفے کے علاوہ صدقے کا ذکر ہے۔ ( صحیح مسلم مع شرح : 2؍36۔) (2) .... جو صدقہ یا تحفہ دے کر واپس لے۔ اسے بری مثال سے سمجھایا گیا کہ یہ کتوں کا کام ہے، قے کر کے پھر چاٹنا، اس فعل کی اس سے بڑھ کر اور شناعت و قباحت اور کیا ہو سکتی ہے۔ (3)امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’هذا ظاهر فی تحریم الرجوع فی الهبة والصدقة بعد إقباضهما وهو محمول علی هبة الأجنبی أما إذا وهب لولده وإن سفل فله الرجوع فیه کما صرح فی حدیث النعمان بن بشیر‘‘(شرح صحیح مسلم : 2؍36۔) ’’یہ تحفہ اور صدقہ قبضے میں دے دینے کے بعد اس کو واپس لینے کی حرمت کے بارے میں ظاہر ہے اور وہ اجنبی کے تحفے پر محمول ہے، لیکن اگر وہ اپنے بیٹے اور نیچے تک (پوتے وغیرہ)کو دے تو اس میں لوٹ سکتا ہے جیسا کہ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں وضاحت ہے۔‘‘ یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے۔نیز حدیث نمبر 216 میں بھی وضاحت آ رہی ہے۔