مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 210

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، ثَنَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ قَتْلِ النَّمْلَةِ وَالنَّحْلَةِ وَالَهُدْهُدِ وَالصُّرَدِ "

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 210

کتاب باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیونٹی، شہد کی مکھی، ہدہد اور لٹورے کو مارنے سے منع فرمایا۔
تشریح : (1).... علامہ دمیری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس چیونٹی کو مارنا منع کیا ہے وہ بڑی سلیمانی چیونٹی ہے، جیسا کہ امام خطابی اور بغوی نے ’’شرح السنۃ‘‘میں کہا ہے۔ رہی چھوٹی چیونٹی جسے ’’ذر‘‘ کہتے ہیں تو اسے مارنا جائز ہے۔ امام مالک نے چیونٹی کومارنا مکروہ قرار دیا ہے الا یہ کہ وہ تکلیف دے اور بغیر مارے اسے ہٹانا ممکن نہ ہو اور ابن ابی زید نے مارنے کے جواز کا اطلاق کیا ہے اگر وہ اذیت دے۔( عون المعبود : 14؍119۔) (2) .... شہد کی مکھی کے فوائد کی وجہ سے اسے مارنا ممنوع ہے۔ رہا ھدھد اور لٹورا تو ان کے گوشت کے حرام ہونے کی وجہ سے مارنا منع ہے۔ کیوں کہ جب کسی حیوان کو مارنے سے منع کیا جاتا ہے، مگر وہ ممانعت اس کے احترام یا اس کی ضرر رسانی کی وجہ سے نہ ہو تو لازماً اس کے گوشت کے حرام ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔( عون المعبود : 12؍119۔)
تخریج : سنن ابي داؤد، الأدب : 35، باب فی قتل الذر : 5267، سنن ابن ماجة، الصید : 10 باب الشرب قائما : 3224، سنن دارمي: 2؍16، مسند احمد : 1؍332، 347، صحیح ابن حبان : (الموارد)265، مشکل الآثار، طحاوي : 1؍371، سنن الکبریٰ بیهقي: 5؍214، التلخیص الحبیر، ابن حجر : 2؍275۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ (1).... علامہ دمیری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جس چیونٹی کو مارنا منع کیا ہے وہ بڑی سلیمانی چیونٹی ہے، جیسا کہ امام خطابی اور بغوی نے ’’شرح السنۃ‘‘میں کہا ہے۔ رہی چھوٹی چیونٹی جسے ’’ذر‘‘ کہتے ہیں تو اسے مارنا جائز ہے۔ امام مالک نے چیونٹی کومارنا مکروہ قرار دیا ہے الا یہ کہ وہ تکلیف دے اور بغیر مارے اسے ہٹانا ممکن نہ ہو اور ابن ابی زید نے مارنے کے جواز کا اطلاق کیا ہے اگر وہ اذیت دے۔( عون المعبود : 14؍119۔) (2) .... شہد کی مکھی کے فوائد کی وجہ سے اسے مارنا ممنوع ہے۔ رہا ھدھد اور لٹورا تو ان کے گوشت کے حرام ہونے کی وجہ سے مارنا منع ہے۔ کیوں کہ جب کسی حیوان کو مارنے سے منع کیا جاتا ہے، مگر وہ ممانعت اس کے احترام یا اس کی ضرر رسانی کی وجہ سے نہ ہو تو لازماً اس کے گوشت کے حرام ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔( عون المعبود : 12؍119۔)