مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 21

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ، رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: حَكَيْتُ امْرَأَةً أَوْ رَجُلًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ أَحَدًا، وَإِنَّ لِي كَذَا وَكَذَا أُعْظِمُ ذَلِكَ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 21

کتاب باب سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت یا مرد کی نقل اتاری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں کسی کی نقل اتارنا پسند نہیں کرتا اور بے شک میرے لیے اتنا اور اتنا ہو، اسے بہت بڑا جانا گیا۔‘‘
تشریح : (1) .... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پیار ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھا، لیکن جب انہوں نے کسی کی نقل اتاری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار نہیں فرمائی بلکہ منع فرما دیا۔ کسی کے بولنے کا انداز ہو یا چلنے کا، کسی طرح بھی کسی کی نقل اتارنی جائز نہیں ہے۔ (2) .... جس طرح کسی کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا درست نہیں، اسی طرح کسی کو ہنسانے کے لیے یا خود محظوظ ہونے کے لیے نقالی بھی درست نہیں ہے۔ (3) .... بچوں سے کہنا کہ فلاں جانور کی آواز نکالو یا ان کی اس طرح کی نقالی سے خوش ہونا ان کے اخلاق کو بگاڑنے کے مترادف ہے، جو خصلت پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے ہمیں خود بھی اس سے بچنا ہے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بچا کے رکھنا ہے۔
تخریج : الزهد، ابن مبارك : 257، تاریخ بغداد : 13؍87، سنن ترمذي: 2503۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ (1) .... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پیار ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھا، لیکن جب انہوں نے کسی کی نقل اتاری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار نہیں فرمائی بلکہ منع فرما دیا۔ کسی کے بولنے کا انداز ہو یا چلنے کا، کسی طرح بھی کسی کی نقل اتارنی جائز نہیں ہے۔ (2) .... جس طرح کسی کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنا درست نہیں، اسی طرح کسی کو ہنسانے کے لیے یا خود محظوظ ہونے کے لیے نقالی بھی درست نہیں ہے۔ (3) .... بچوں سے کہنا کہ فلاں جانور کی آواز نکالو یا ان کی اس طرح کی نقالی سے خوش ہونا ان کے اخلاق کو بگاڑنے کے مترادف ہے، جو خصلت پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے ہمیں خود بھی اس سے بچنا ہے اور اپنے اہل خانہ کو بھی بچا کے رکھنا ہے۔