كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ: ((إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ)) . فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، فَإِنَّهُ يُدْهَنُ بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ: ((أَلَا هِيَ حَرَامٌ، قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ جَمَلُوهَا، ثُمَّ بَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا))
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے فتح والے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے: بے شک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شرابوں، مردار اور خنزیر کے گوشت کی تجارت سے منع فرمایا ہے۔ کہا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مردار کی چربیوں کے بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے؟ کیوں کہ بے شک ان سے مشکیزے کو تیل لگایا جاتا ہے اور ان سے چمڑوں کو تیل لگایا جاتا ہے اوران سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، وہ حرام ہے، اللہ یہودیوں کو غارت کرے، بے شک جب اللہ نے ان پر چربیوں کو حرام کیا تو انہوں نے انہیں پگھلایا، پھر انہیں بیچا اور ان کی قیمت کھا گئے۔
تشریح :
(1).... یہودیوں نے جس طرح ہفتے والے دن کے بارے میں زیادتی کی کہ اس دن مچھلیاں پکڑنے سے انہیں منع کیا گیا تھا، لیکن اسی دن انہوں نے دریا کنارے گڑھے کھود کر وہاں مچھلیاں محفوظ کر لیں اور اگلے دن جا کر پکڑ لائے اور کہا کہ ہم نے اتوار والے دن پکڑی ہیں کہ نہ کہ ہفتے والے دن۔ یہی حیلہ یہودیوں نے چربی کے بارے میں کیا کہ چربی کو پگھلا کر، تیل بنا کر بیچا اور قیمت وصول کر لی اورکہا کہ ہم نے چربی تھوڑی کھائی ہے۔ اس وجہ سے ان پر ذلت و رسوائی مسلط کر دی گئی۔
(2) .... امام ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اِنَّ ما حرم اللّٰه الإنتفاع به، فإنه یحرم بیعه وأکل ثمنه کما جاء مصرحابه فی الروایة المتقدمة: إِنَّ اللّٰهَ إِذَا حَرَّمَ شَیْئًا حَرَّمَ ثَمَنَهُ‘‘(جامع العلوم والحکم، ص : 486۔)
’’بے شک اللہ نے جس چیز سے فائدہ اٹھانا حرام قرار دیا ہے، تو یقینا اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے اور اس کی قیمت کھانا بھی، جس طرح کہ وضاحت کے ساتھ گزشتہ روایت میں ہے کہ: بے شک اللہ جب کسی چیز کو حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام کر دیتا ہے۔‘‘
تخریج :
صحیح بخاری،البیوع،باب بیع المیتة والأصنام : 4؍336، صحیح مسلم، المساقاة : 11؍5، 6، باب تحریم الخمر، رقم: 71، التلخیص الحبیر : 3؍4، سنن ابن ماجة: 2167۔
(1).... یہودیوں نے جس طرح ہفتے والے دن کے بارے میں زیادتی کی کہ اس دن مچھلیاں پکڑنے سے انہیں منع کیا گیا تھا، لیکن اسی دن انہوں نے دریا کنارے گڑھے کھود کر وہاں مچھلیاں محفوظ کر لیں اور اگلے دن جا کر پکڑ لائے اور کہا کہ ہم نے اتوار والے دن پکڑی ہیں کہ نہ کہ ہفتے والے دن۔ یہی حیلہ یہودیوں نے چربی کے بارے میں کیا کہ چربی کو پگھلا کر، تیل بنا کر بیچا اور قیمت وصول کر لی اورکہا کہ ہم نے چربی تھوڑی کھائی ہے۔ اس وجہ سے ان پر ذلت و رسوائی مسلط کر دی گئی۔
(2) .... امام ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اِنَّ ما حرم اللّٰه الإنتفاع به، فإنه یحرم بیعه وأکل ثمنه کما جاء مصرحابه فی الروایة المتقدمة: إِنَّ اللّٰهَ إِذَا حَرَّمَ شَیْئًا حَرَّمَ ثَمَنَهُ‘‘(جامع العلوم والحکم، ص : 486۔)
’’بے شک اللہ نے جس چیز سے فائدہ اٹھانا حرام قرار دیا ہے، تو یقینا اس کی خرید و فروخت بھی حرام ہوتی ہے اور اس کی قیمت کھانا بھی، جس طرح کہ وضاحت کے ساتھ گزشتہ روایت میں ہے کہ: بے شک اللہ جب کسی چیز کو حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام کر دیتا ہے۔‘‘