كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، أَنا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِذَا اجْتَمَعَ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ، فَيُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ))
کتاب
باب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب پہلے اور بعد والے جمع ہوں گے تو کہا جائے گا: یہ فلاں بن فلاں کا دھوکہ ہے۔‘‘
تشریح :
(1) .... اس حدیث میں دھوکے باز کی آخرت میں تذلیل و رسوائی کا ذکر ہے۔دوسری حدیث میں ہے کہ ’’ہر دھوکے باز کے لیے قیامت والے دن ایک جھنڈا ہوگا، جس کے ساتھ اسے مشہور کیا جائے گا، کہا جائے گا یہ فلاں کا دھوکا ہے۔‘‘( صحیح مسلم : 2؍83 (4536)۔)
نیز فرمایا: ’’قیامت والے دن ہر دھوکے باز کے لیے اس کی سرین کے پاس جھنڈا ہوگا۔‘‘ (صحیح مسلم : 2؍83 (4537)۔)
نیز فرمایا: ’’ہر دھوکے باز کے لیے قیامت والے دن ایک جھنڈا ہوگا جواس کے دھوکے کے بقدر بلند کیا جائے گا، خبردار! عام لوگوں کے امیر (حکمران(سے بڑھ کر اور کوئی دھوکے باز نہیں ہوگا۔‘‘( صحیح مسلم : 2؍83 (4538)۔)
(2) .... عرب دھوکے باز کے لیے اپنی محفلوں اور بازاروں میں جھنڈا نصب کیا کرتے، تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے اور ایسے شخص سے محتاط رہیں۔( شرح مسلم : 2؍83۔)
(3) .... قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں امام (حکمران(کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ رعایا سے کیے گئے عہد و پیمان نہ توڑے یا کفار کے ساتھ عہد شکنی نہ کرے یا وہ امانت جو عوام کے حقوق اور حفاظت کی ہے اگر اس میں خیانت کرے، ان پر شفقت اور نرمی نہ کرے تو ایسا حکمران دھوکے باز ہے اور اس حدیث کی وعید میں آتا ہے۔( شرح مسلم : 2؍83۔)
(4) .... حکمران اگرچہ ان احادیث کا اول مصداق ہیں لیکن عام لوگ بھی اگر دھوکہ دہی سے کام لیں گے تو اسی وعید میں شامل ہیں، کیوں کہ احادیث میں آیا ہے کہ ’’ہر دھوکے باز کے لیے‘‘ لیکن حکمران کے لیے ایفائے عہد میں چونکہ کوئی رکاوٹ نہیں آتی، اس لیے اس کا معاملہ زیادہ سنگین ہے۔
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 255، صحیح مسلم : 12؍32، 43، مسند احمد (الفتح الرباني ): 24؍116، مسند طیالسي : 2؍60، معجم کبیر طبراني : 1؍120، المقاصد الحسنة، سخاوي: 337۔
(1) .... اس حدیث میں دھوکے باز کی آخرت میں تذلیل و رسوائی کا ذکر ہے۔دوسری حدیث میں ہے کہ ’’ہر دھوکے باز کے لیے قیامت والے دن ایک جھنڈا ہوگا، جس کے ساتھ اسے مشہور کیا جائے گا، کہا جائے گا یہ فلاں کا دھوکا ہے۔‘‘( صحیح مسلم : 2؍83 (4536)۔)
نیز فرمایا: ’’قیامت والے دن ہر دھوکے باز کے لیے اس کی سرین کے پاس جھنڈا ہوگا۔‘‘ (صحیح مسلم : 2؍83 (4537)۔)
نیز فرمایا: ’’ہر دھوکے باز کے لیے قیامت والے دن ایک جھنڈا ہوگا جواس کے دھوکے کے بقدر بلند کیا جائے گا، خبردار! عام لوگوں کے امیر (حکمران(سے بڑھ کر اور کوئی دھوکے باز نہیں ہوگا۔‘‘( صحیح مسلم : 2؍83 (4538)۔)
(2) .... عرب دھوکے باز کے لیے اپنی محفلوں اور بازاروں میں جھنڈا نصب کیا کرتے، تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے اور ایسے شخص سے محتاط رہیں۔( شرح مسلم : 2؍83۔)
(3) .... قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں امام (حکمران(کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ رعایا سے کیے گئے عہد و پیمان نہ توڑے یا کفار کے ساتھ عہد شکنی نہ کرے یا وہ امانت جو عوام کے حقوق اور حفاظت کی ہے اگر اس میں خیانت کرے، ان پر شفقت اور نرمی نہ کرے تو ایسا حکمران دھوکے باز ہے اور اس حدیث کی وعید میں آتا ہے۔( شرح مسلم : 2؍83۔)
(4) .... حکمران اگرچہ ان احادیث کا اول مصداق ہیں لیکن عام لوگ بھی اگر دھوکہ دہی سے کام لیں گے تو اسی وعید میں شامل ہیں، کیوں کہ احادیث میں آیا ہے کہ ’’ہر دھوکے باز کے لیے‘‘ لیکن حکمران کے لیے ایفائے عہد میں چونکہ کوئی رکاوٹ نہیں آتی، اس لیے اس کا معاملہ زیادہ سنگین ہے۔