كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: ((إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الشَّحِيحِ))
کتاب
باب
سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذریں ماننے سے منع فرمایا اور فرمایا کہ بے شک وہ نہیں لوٹاتی کسی چیز کو اور اس کے ذریعے تو بس کنجوس آدمی سے نکالا جاتا ہے۔
تشریح :
(1).... نذر تقدیر کو نہیں بدل سکتی۔ انسان کو وہی ملتا ہے جو اس کے مقدر میں ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے:
((فَیُخْرَجُ بِذٰلِكَ مِنَ الْبَخِیْلِ مَا لَمْ یَکُنْ الْبَخِیْلُ یُرِیْدُ أَنْ یُخْرِجَهُ)) (عون المعبود : 9؍80۔)
’’اس (نذر(کے ذریعے کنجوس سے وہ (مال(نکالا جاتا ہے جو کنجوس آدمی نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔‘‘
(2) .... نذر ماننے سے منع فرمایا اور اس عمل کی حوصلہ شکنی فرمائی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ نذر ماننا غلط ہے۔ کیوں کہ اگر نذر ماننا درست نہ ہو تو پھر اسے پورا کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے، لیکن اس میں تاکید یہ ہے کہ نذر ماننے کے بعد اسے پوراکرنے میں غفلت اور سستی کا شکار نہیں ہونا۔ (عون المعبود : 9؍78۔)
تخریج :
صحیح مسلم، النذور : 11؍97، 98 رقم : 2، 3، 4، سنن ابي داود، الأیمان والنذور : 17، باب کراهیة النذور : 9؍109، سنن ابن ماجة، الکفارات : 15، باب النهي عن النذور، رقم : 2122، طبراني : الأیمان والنذور : 25، باب الوفاء بالنذور : 11؍487، 490، سنن دارمي، النذور : 5، النهي عن النذور : 4؍304، مسند طیالسي : 1؍248، مسند احمد (الفتح الرباني )14؍194، مشکل الآثار، طحاوي : 1؍362، 363، سنن الکبریٰ بیهقي: 10؍77۔
(1).... نذر تقدیر کو نہیں بدل سکتی۔ انسان کو وہی ملتا ہے جو اس کے مقدر میں ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے:
((فَیُخْرَجُ بِذٰلِكَ مِنَ الْبَخِیْلِ مَا لَمْ یَکُنْ الْبَخِیْلُ یُرِیْدُ أَنْ یُخْرِجَهُ)) (عون المعبود : 9؍80۔)
’’اس (نذر(کے ذریعے کنجوس سے وہ (مال(نکالا جاتا ہے جو کنجوس آدمی نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔‘‘
(2) .... نذر ماننے سے منع فرمایا اور اس عمل کی حوصلہ شکنی فرمائی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ نذر ماننا غلط ہے۔ کیوں کہ اگر نذر ماننا درست نہ ہو تو پھر اسے پورا کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے، لیکن اس میں تاکید یہ ہے کہ نذر ماننے کے بعد اسے پوراکرنے میں غفلت اور سستی کا شکار نہیں ہونا۔ (عون المعبود : 9؍78۔)