مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 186

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّذْرِ، وَقَالَ: ((إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا، وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنَ الشَّحِيحِ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 186

کتاب باب سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نذریں ماننے سے منع فرمایا اور فرمایا کہ بے شک وہ نہیں لوٹاتی کسی چیز کو اور اس کے ذریعے تو بس کنجوس آدمی سے نکالا جاتا ہے۔
تشریح : (1).... نذر تقدیر کو نہیں بدل سکتی۔ انسان کو وہی ملتا ہے جو اس کے مقدر میں ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے: ((فَیُخْرَجُ بِذٰلِكَ مِنَ الْبَخِیْلِ مَا لَمْ یَکُنْ الْبَخِیْلُ یُرِیْدُ أَنْ یُخْرِجَهُ)) (عون المعبود : 9؍80۔) ’’اس (نذر(کے ذریعے کنجوس سے وہ (مال(نکالا جاتا ہے جو کنجوس آدمی نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔‘‘ (2) .... نذر ماننے سے منع فرمایا اور اس عمل کی حوصلہ شکنی فرمائی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ نذر ماننا غلط ہے۔ کیوں کہ اگر نذر ماننا درست نہ ہو تو پھر اسے پورا کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے، لیکن اس میں تاکید یہ ہے کہ نذر ماننے کے بعد اسے پوراکرنے میں غفلت اور سستی کا شکار نہیں ہونا۔ (عون المعبود : 9؍78۔)
تخریج : صحیح مسلم، النذور : 11؍97، 98 رقم : 2، 3، 4، سنن ابي داود، الأیمان والنذور : 17، باب کراهیة النذور : 9؍109، سنن ابن ماجة، الکفارات : 15، باب النهي عن النذور، رقم : 2122، طبراني : الأیمان والنذور : 25، باب الوفاء بالنذور : 11؍487، 490، سنن دارمي، النذور : 5، النهي عن النذور : 4؍304، مسند طیالسي : 1؍248، مسند احمد (الفتح الرباني )14؍194، مشکل الآثار، طحاوي : 1؍362، 363، سنن الکبریٰ بیهقي: 10؍77۔ (1).... نذر تقدیر کو نہیں بدل سکتی۔ انسان کو وہی ملتا ہے جو اس کے مقدر میں ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے: ((فَیُخْرَجُ بِذٰلِكَ مِنَ الْبَخِیْلِ مَا لَمْ یَکُنْ الْبَخِیْلُ یُرِیْدُ أَنْ یُخْرِجَهُ)) (عون المعبود : 9؍80۔) ’’اس (نذر(کے ذریعے کنجوس سے وہ (مال(نکالا جاتا ہے جو کنجوس آدمی نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا۔‘‘ (2) .... نذر ماننے سے منع فرمایا اور اس عمل کی حوصلہ شکنی فرمائی۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ نذر ماننا غلط ہے۔ کیوں کہ اگر نذر ماننا درست نہ ہو تو پھر اسے پورا کرنے کا حکم کیوں دیا گیا ہے، لیکن اس میں تاکید یہ ہے کہ نذر ماننے کے بعد اسے پوراکرنے میں غفلت اور سستی کا شکار نہیں ہونا۔ (عون المعبود : 9؍78۔)