مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 185

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، أَنا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، أَنَّ حَفْصَ بْنَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرِيبٌ مِنَ الْمَقَامِ فِي مَجْلِسٍ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنِّي نَذَرْتُ لَئِنْ فَتَحَ اللَّهُ لِلنَّبِيِّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ مَكَّةَ لَأُصَلِّيَنَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَإِنِّي وَجَدْتُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ هَاهُنَا حَقِيرًا فِي قُرَيْشٍ مُقْبِلًا مَعِي ومُدْبِرًا، فَقَالَ: ((هَاهُنَا فَصَلِّ))، فَعَادَ الرَّجُلُ لِقَوْلِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هَا هُنَا فَصَلِّ))، ثُمَّ قَالَ الرَّابِعَةَ مَقَالَتَهُ هَذِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((فَاذْهَبْ فَصَلِّ فِيهِ، فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ لَوْ صَلَّيْتَ هَا هُنَا لَقَضَى ذَلِكَ عَنْكَ صَلَوَاتِكَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ))، وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: ذَلِكَ الرَّجُلُ الشَّرِيدُ بْنُ سُوَيْدٍ مِنَ الصِّدْقِ، وَهُوَ مِنْ ثَقِيفٍ

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 185

کتاب باب عمر بن عبد الرحمن بن عوف، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے ایک انصاری آدمی سے بیان کرتے ہیں کہ بے شک انصار میں سے ایک آدمی فتح مکہ والے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا: پھر کہا: اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! بے شک میں نے نذر مانی ہے، البتہ اگر اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کے لیے مکہ کو فتح کر دیا تو میں ضرور بیت المقدس میں نماز پڑھاؤں گا اور بے شک میں نے اہل شام کا ایک آدمی یہاں قریش میں اپنے اوپر جاتے اور پلٹے ہوئے اپنے ساتھ حقیر پایا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں نماز پڑھ لے۔ اس آدمی نے اپنی بات تین بار دہرائی۔ ہر مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے فرماتے یہاں نماز پڑھ لے، پھر اس نے چوتھی بار اپنی یہی بات کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو جا اور اس میں نماز پڑھ، قسم اس ذات کی جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اگر تو یہاں نماز پڑھ لے تو یقینا یہ تیری بیت المقدس والی نماز ادا ہوجائے، ابن جریج رحمہ اللہ نے کہا کہ وہ آدمی شرید بن سوید بن صدف قبیلہ بنوثقیف سے تھا۔
تشریح : بیت المقدس کی شان بیت اللہ سے زیادہ نہیں ہے۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ یہیں نماز پڑھ لو۔ علامہ عظیم آبادی فرماتے ہیں کہ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جس نے نماز یا صدقہ وغیرہ کی نذر ایسی جگہ مانی جو جگہ نذر ماننے والے کی جگہ سے افضل نہیں ہے تو اس کے لیے اس جگہ نذر پوری کرنے کے لیے جانا ضروری نہیں ہے، بلکہ اسے اسی جگہ نذر پوری کرنے ہے جس جگہ اس نے نذر مانی ہے۔( عون المعبود : 9؍94۔) اسی طرح کی ایک حدیث مسنداحمد اور صحیح مسلم میں ہے کہ ایک عورت بیمار پڑ گئی، اس نے نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی تو میں ضرور نکلوں گی اور بیت المقدس میں نماز پڑھوں گی، وہ صحت یاب ہو گئی، پھر اس نے نکلنے کی تیاری کر لی، اس کے پاس سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا آئیں، اسے سلام کہا تو اس نے اس بارے انہیں خبر دی۔ انہوں نے فرمایا کہ بیٹھ جا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لے۔ کیونکہ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا ہے، کہ اس میں نماز، اس کے علاوہ مساجد میں نماز سے ہزار درجے افضل ہے، سوائے کعبے کی مسجد کے۔( عون المعبود : 9؍95۔)
تخریج : مستدرك حاکم : 4؍304، معاني الآثار،طحاوی : 3؍125، تلخیص الحبیر : 4؍178، مجمع الزوائد، هیثمي : 4؍192، المصنف، عبد الرزاق : 15890۔ بیت المقدس کی شان بیت اللہ سے زیادہ نہیں ہے۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ یہیں نماز پڑھ لو۔ علامہ عظیم آبادی فرماتے ہیں کہ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جس نے نماز یا صدقہ وغیرہ کی نذر ایسی جگہ مانی جو جگہ نذر ماننے والے کی جگہ سے افضل نہیں ہے تو اس کے لیے اس جگہ نذر پوری کرنے کے لیے جانا ضروری نہیں ہے، بلکہ اسے اسی جگہ نذر پوری کرنے ہے جس جگہ اس نے نذر مانی ہے۔( عون المعبود : 9؍94۔) اسی طرح کی ایک حدیث مسنداحمد اور صحیح مسلم میں ہے کہ ایک عورت بیمار پڑ گئی، اس نے نذر مانی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے شفا دی تو میں ضرور نکلوں گی اور بیت المقدس میں نماز پڑھوں گی، وہ صحت یاب ہو گئی، پھر اس نے نکلنے کی تیاری کر لی، اس کے پاس سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا آئیں، اسے سلام کہا تو اس نے اس بارے انہیں خبر دی۔ انہوں نے فرمایا کہ بیٹھ جا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں نماز پڑھ لے۔ کیونکہ بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہوئے سنا ہے، کہ اس میں نماز، اس کے علاوہ مساجد میں نماز سے ہزار درجے افضل ہے، سوائے کعبے کی مسجد کے۔( عون المعبود : 9؍95۔)