كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ بْنُ مُوسَى، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، أَنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ عُمَرَ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ، فَقَالَ: ((إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، وَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَسْكُتْ))
کتاب
باب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو پایا اور وہ اپنے باپ کی قسم اٹھا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک اللہ تمہیں منع کرتا ہے کہ تم اپنے آباؤ واجداد کی قسمیں اٹھائیں، تو جو کوئی قسم اٹھانے والا ہو، وہ اللہ کی قسم اٹھائے یا خاموش رہے۔‘‘
تشریح :
(1).... حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’قال العلماء : السر فی النهي عن الحلف بغیر اللّٰه أن الحلف بالشئی یقتضی تعظیمه والعظمة فی الحقیقة إنما هي للّٰه وحده۔‘‘( فتح الباري: 11؍647۔)
’’اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھانے سے ممانعت میں یہ راز ہے کہ کسی چیز کی قسم، اس کی تعظیم کی متقاضی ہوتی ہے اور حقیقت میں عظمت صرف اللہ وحدہ کے لیے ہے۔‘‘
(2) .... سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا تو اللہ کی قسم! میں نے جان بوجھ کر یا کسی سے حکایت کرتے ہوئے، کبھی قسم نہیں اٹھائی۔( صحیح بخاري: 6647۔)
(3) .... اگر کوئی شخص غیر اللہ کی قسم اٹھاتے ہوئے اس کی عظمت کے متعلق وہی اعتقاد رکھے جو اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا ہے تو اس کی قسم حرام ہوگی اور اس اعتقاد کی وجہ سے وہ کافر ہو جائے گا اور اگر وہ ایسی تعظیم بجا نہ لائے اور قسم اٹھائے تو اس کی قسم منعقد نہ ہوگی اور وہ کافر بھی نہ ہوگا۔( فتح الباري: 11؍648۔)
تخریج :
صحیح بخاري،الأیمان : 4، باب لا تحلفوا بآبائکم : 11؍448، صحیح مسلم : 11؍105 فی کتاب الأیمان رقم : 3، جامع الترمذي، النذور و الأیمان : 7، باب کراهیة الحلف لغیر اللّٰه تعالیٰ : 5؍132، سنن ابي داؤد،الأیمان : 5، باب کراهیة الحلف بالآباء : 9؍77، سنن ابن ماجة، الکفارات : 3، باب النهي عن أن یحلف بغیر اللّٰه تعالیٰ : رقم 2094، موطا : 326، باب جامع الأیمان : 3؍67، سنن دارمي، النذور : 6، باب النهي عن أن یحلف بغیر اللّٰه تعالیٰ : 2؍106، مسند طیالسي: 1؍245، مسند احمد (الفتح الرباني ) 14؍164، مستدرك حاکم : 1؍52، سنن الکبریٰ بیهقي: 10؍28، تاریخ بغداد : 13؍36۔
(1).... حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’قال العلماء : السر فی النهي عن الحلف بغیر اللّٰه أن الحلف بالشئی یقتضی تعظیمه والعظمة فی الحقیقة إنما هي للّٰه وحده۔‘‘( فتح الباري: 11؍647۔)
’’اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھانے سے ممانعت میں یہ راز ہے کہ کسی چیز کی قسم، اس کی تعظیم کی متقاضی ہوتی ہے اور حقیقت میں عظمت صرف اللہ وحدہ کے لیے ہے۔‘‘
(2) .... سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا تو اللہ کی قسم! میں نے جان بوجھ کر یا کسی سے حکایت کرتے ہوئے، کبھی قسم نہیں اٹھائی۔( صحیح بخاري: 6647۔)
(3) .... اگر کوئی شخص غیر اللہ کی قسم اٹھاتے ہوئے اس کی عظمت کے متعلق وہی اعتقاد رکھے جو اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا ہے تو اس کی قسم حرام ہوگی اور اس اعتقاد کی وجہ سے وہ کافر ہو جائے گا اور اگر وہ ایسی تعظیم بجا نہ لائے اور قسم اٹھائے تو اس کی قسم منعقد نہ ہوگی اور وہ کافر بھی نہ ہوگا۔( فتح الباري: 11؍648۔)