كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا إِبْرَاهِيمُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ أَنا مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: ((وَكَانَ قَتْلُ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ خَطَأً))
کتاب
باب
زہری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک اشیم کا قتل، قتل خطا تھا۔
تشریح :
قتل کی تین قسمیں ہیں۔ (1)قتل عمد : یعنی ارادۂ قتل سے، آلائے قتل کے ساتھ مارنا۔ (2)قتل خطا: یعنی بغیر ارادۂ قتل کے آلائے قتل سے مارنا۔ (3)شبہ عمد: یعنی ارادۂ قتل سے بغیر آلائے قتل کے مارنا۔ اشیم ضبابی کا قتل خطا تھا۔ اس کے ورثا کو ایک سو اونٹ دیت ملی تھی۔
تخریج :
الاصابة : 1؍90۔
قتل کی تین قسمیں ہیں۔ (1)قتل عمد : یعنی ارادۂ قتل سے، آلائے قتل کے ساتھ مارنا۔ (2)قتل خطا: یعنی بغیر ارادۂ قتل کے آلائے قتل سے مارنا۔ (3)شبہ عمد: یعنی ارادۂ قتل سے بغیر آلائے قتل کے مارنا۔ اشیم ضبابی کا قتل خطا تھا۔ اس کے ورثا کو ایک سو اونٹ دیت ملی تھی۔