كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ الْعَبْدَ لَيَقُولُ الْكَلِمَةَ لَا يَقُولُهَا إِلَّا لِيُضْحِكَ النَّاسَ، يَهْوِي بِهَا أَبْعَدَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَإِنَّهُ لَيَزِلُّ عَنْ لِسَانِهِ أَشَدَّ مِمَّا يَزِلُّ عَنْ قَدَمَيْهِ))
کتاب
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک بندہ بات کہتا ہے، وہ صرف اس لیے بولتا ہے تاکہ اس کے ذریعے لوگوں کو ہنسائے، وہ اس (بات(کی وجہ سے آسما ن اور زمین کے درمیان (خلا(سے زیادہ دور (جہنم میں (گر جاتا ہے اور بے شک وہ اپنے پاؤں کے پھسلنے سے زیادہ سخت اپنی زبان سے پھسلتا ہے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنسانے کی مزید شناعت بیان کی گئی ہے، نیز زبان کے غلط اور غیر محتاط استعمال سے ڈرایا گیا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾ (قٓ : 18)
’’انسان جو لفظ بھی بولتا ہے تو اس کے پاس ایک نگران فرشتہ تیار رہتا ہے۔‘‘
نیز ارشاد فرمایا:
﴿ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ﴾ (الاسراء : 36)
’’جس چیز کا علم نہیں، اس کے پیچھے مت پڑو۔‘‘
تخریج :
الزهد، ابن مبارك : 255، صحیح مسلم : 18؍117 (49، 50)، مسند احمد : 2؍402، 433۔
اس حدیث میں جھوٹ بول کر لوگوں کو ہنسانے کی مزید شناعت بیان کی گئی ہے، نیز زبان کے غلط اور غیر محتاط استعمال سے ڈرایا گیا ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ﴾ (قٓ : 18)
’’انسان جو لفظ بھی بولتا ہے تو اس کے پاس ایک نگران فرشتہ تیار رہتا ہے۔‘‘
نیز ارشاد فرمایا:
﴿ وَلَا تَقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ﴾ (الاسراء : 36)
’’جس چیز کا علم نہیں، اس کے پیچھے مت پڑو۔‘‘