كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا إِبْرَاهِيمُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ أَنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، وَمَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ تَطْلُبُ مِيرَاثَهَا مِنْ زَوْجِهَا، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّمَا الدِّيَةُ لِلْعَاقِلَةِ وَلَا أَعْلَمُ لَكِ شَيْئًا. وَقَالَ مَعْمَرٌ: مَا أَرَى الدِّيَةَ إِلَّا لِلْعَصَبَةِ لِأَنَّهُمْ يَعْقِلُونَ، فَنَشَدْتُ النَّاسَ، فَقَالَ: هَلْ أَحَدٌ عِنْدَهُ مِنْ هَذَا عِلْمٌ؟ فَقَالَ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ الْكِلَابِيُّ: ((إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَيَّ أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضَّبَابِيِّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا، فَوَرَّثَهَا عُمَرُ))
کتاب
باب
سعید بن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک ایک عورت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئی، وہ اپنے خاوند کی جانب سے (حاصل ہونے والی)اپنی وراثت کا مطالبہ کر رہی تھی تو عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دیت تو صرف عصبہ کے لیے ہوتی ہے اور میں تیرے لیے کسی چیز کو نہیں جانتا اور معمر نے کہا کہ انہوں نے سمجھا کہ دیت صرف عصبہ کے لیے ہے، کیونکہ کہ دیت دیتے بھی وہی ہیں، پھر انہوں نے لوگوں نے مشورہ کیا اور فرمایا: کیا کسی ایک کے پاس اس بارے میں کوئی علم ہے؟ تو ضحاک بن سفیان کلابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف لکھا تھا کہ میں اشیم ضبابی کی بیوی کو اس کے خاوند کی دیت سے وارث بناؤں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو وارث بنا دیا۔
تشریح :
بیوی کو خاوند کی جائیداد سے چوتھا یا آٹھواں حصہ ملتا ہے، اگر خاوند قتل ہوجائے اور اس کے ورثا کو دیت ملے تو اس دیت میں سے بھی بیوی کو حصہ ملے گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پہلے اس مسئلہ کا علم نہ تھا۔ اس لیے منع کر دیا۔ لیکن جوں ہی معلوم ہوا تو اس عورت کو دیت سے بھی وارث بنا دیا۔
تخریج :
سنن ابن ماجة: 2642، مسند احمد : 3؍452۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
بیوی کو خاوند کی جائیداد سے چوتھا یا آٹھواں حصہ ملتا ہے، اگر خاوند قتل ہوجائے اور اس کے ورثا کو دیت ملے تو اس دیت میں سے بھی بیوی کو حصہ ملے گا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پہلے اس مسئلہ کا علم نہ تھا۔ اس لیے منع کر دیا۔ لیکن جوں ہی معلوم ہوا تو اس عورت کو دیت سے بھی وارث بنا دیا۔