مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 170

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((إِذَا زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا، فَإِنْ زَنَتْ فَلْيَبِعْهَا، وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ أَوْ بِضَفِيرٍ مِنْ شَعَرٍ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 170

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی ایک کی لونڈی زنا کرے تو وہ اسے کوڑے لگائے اور اسے آزاد نہ کرے۔ اگر وہ زنا کرے تو وہ اسے کوڑے لگائے، اگر وہ زنا کرے تو وہ اسے کوڑے لگائے، اگر وہ زنا کرے تو اسے بیچ دے اور اگرچہ بالوں کی رسی یا بالوں کی چوٹی کے بدلے ہی۔
تشریح : (1).... غلام اور لونڈی پر بھی حد لگانا ضروری ہے اور وہ ان کے مالک لگائیں گے، لونڈی شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ، اس کے لیے سزا کوڑے ہی ہے، شادی شدہ لونڈی اگرزنا کرے تو اسے رجم نہیں کیا جائے گا۔ اس کی سزا دونوں حالتوں میں نصف حد یعنی پچاس کوڑے ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ﴾ (النساء : 25) ’’پھر جب وہ نکاح میں لائی جا چکیں تو اگر کسی بے حیائی کا ارتکاب کریں تو ان پر اس سزا کا نصف ہے جو آزاد عورتوں پر ہے۔‘‘ (2) .... ’’المحصنت‘‘ میں ’’الف لام‘‘ عہد کا ہے، اس سے مخصوص محصنات یعنی کنواری آزاد عورتیں مراد ہیں، کیوں کہ ان کی سزا سو کوڑے ہے جس کا نصف ہو سکتا ہے۔ شادی شدہ آزاد عورتوں کی سزا رجم، اس کا نہ نصف ہو سکتا ہے، نہ یہاں ’’المحصنٰت‘‘ سے مراد وہ ہیں، یعنی لونڈیاں اگر شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کریں تو انہیں کنواری آزاد عورتوں کی سزا سے نصف سزا دی جائے گی، جو پچاس کوڑے ہے۔جن لوگوں نے اس آیت کو رجم کے انکار کی دلیل بنایا ہے کہ چوں کہ رجم کا نصف ہو نہیں سکتا ہے، اس لے رجم شریعت میں ہے ہی نہیں۔ انہوں نے اپنی کم علمی سے الف لام کا مفہوم سمجھا ہی نہیں، نہ ’’المحصنٰت‘‘ کی صحیح مراد سمجھی ہے۔ عبد اللہ بن عیاش مخزومی فرماتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے اور قریش کے چند نوجوانوں کو حکم دیا تو ہم نے حکومتی لونڈیوں میں سے کچھ لونڈیوں کو زنا کرنے کی وجہ سے پچاس پچاس کوڑے لگائے۔( موطا، الحدود، باب ما جاء فی حد الزنا : 16، نیز دیکھیں : شرح صحیح مسلم : 2؍70۔)
تخریج : صحیح بخاري، المحاربین من أهل الکفر والردة، باب إذا زنت الأمة : 12؍139، البیوع، المدبر : 4؍334، صحیح مسلم، الحدود : 11؍211، 212 رقم : 30، 31، 32، جامع ترمذي، الحدود : 12، باب إقامة الحد علی الإماء : 4؍717، سنن ابي داؤد، الحدود : 33 باب فی الأمة تزني ولم تحصن : 12؍165، سنن دارقطني، الحدود والدیات : 3؍160، 161، 162، سنن الکبریٰ بیهقي: 8؍243۔ (1).... غلام اور لونڈی پر بھی حد لگانا ضروری ہے اور وہ ان کے مالک لگائیں گے، لونڈی شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ، اس کے لیے سزا کوڑے ہی ہے، شادی شدہ لونڈی اگرزنا کرے تو اسے رجم نہیں کیا جائے گا۔ اس کی سزا دونوں حالتوں میں نصف حد یعنی پچاس کوڑے ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ﴾ (النساء : 25) ’’پھر جب وہ نکاح میں لائی جا چکیں تو اگر کسی بے حیائی کا ارتکاب کریں تو ان پر اس سزا کا نصف ہے جو آزاد عورتوں پر ہے۔‘‘ (2) .... ’’المحصنت‘‘ میں ’’الف لام‘‘ عہد کا ہے، اس سے مخصوص محصنات یعنی کنواری آزاد عورتیں مراد ہیں، کیوں کہ ان کی سزا سو کوڑے ہے جس کا نصف ہو سکتا ہے۔ شادی شدہ آزاد عورتوں کی سزا رجم، اس کا نہ نصف ہو سکتا ہے، نہ یہاں ’’المحصنٰت‘‘ سے مراد وہ ہیں، یعنی لونڈیاں اگر شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کریں تو انہیں کنواری آزاد عورتوں کی سزا سے نصف سزا دی جائے گی، جو پچاس کوڑے ہے۔جن لوگوں نے اس آیت کو رجم کے انکار کی دلیل بنایا ہے کہ چوں کہ رجم کا نصف ہو نہیں سکتا ہے، اس لے رجم شریعت میں ہے ہی نہیں۔ انہوں نے اپنی کم علمی سے الف لام کا مفہوم سمجھا ہی نہیں، نہ ’’المحصنٰت‘‘ کی صحیح مراد سمجھی ہے۔ عبد اللہ بن عیاش مخزومی فرماتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے اور قریش کے چند نوجوانوں کو حکم دیا تو ہم نے حکومتی لونڈیوں میں سے کچھ لونڈیوں کو زنا کرنے کی وجہ سے پچاس پچاس کوڑے لگائے۔( موطا، الحدود، باب ما جاء فی حد الزنا : 16، نیز دیکھیں : شرح صحیح مسلم : 2؍70۔)