كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، نَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمُقْعَدٍ كَانَ يَكُونُ عِنْدَ دَارِ أُمِّ سَعْدٍ فَاعْتَرَفَ، فَقَالَ: ((اجْلِدُوهُ بِأَثْكَالِ عَذْقِ النَّخْلِ)) يَعْنِي عُرُوقَ النَّخْلِ
کتاب
باب
سیدنا ابو امامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اپاہج شخص کو لایا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سعد رضی اللہ عنہ کے کھلیانوں (پھلوں کو جمع کرنے کی جگہیں )کے پاس تھے۔ اس نے (زنا کا)اعتراف کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے کھجور کا خوشہ مارو۔‘‘ یعنی کھجور کی شاخوں والی ٹہنیاں۔
تشریح :
اگر زنا کا ارتکاب کرنے والا کنوارا شخص معذور اور اتنا کمزور ہو کہ سو کوڑے برداشت نہ کر سکتا ہو توا س کے لیے یہ رعایت بھی ہے جو اس حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ سنن ابن ماجہ میں اس طرح ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سو کوڑوں کی سزا سنائی تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ اس سے کمزور ہے، اگر ہم نے اسے سو کوڑے مارے تو وہ مر جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر اس کے لیے کھجور کا ایک خوشہ لو، جس میں سو ٹہنیاں ہوں اوروہ اسے ایک ہی بار مار دو۔‘‘ (سنن ابن ماجة: 2574۔)
تخریج :
سنن أبي داود، الحدود : 34، باب إقامة الحد علی المریض: 12؍169، سنن ابن ماجة: 2574، مسند أحمد (الفتح الرباني )16؍99، التلخیص الحبیر : 4؍58، سنن دارقطني : 3؍10۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
اگر زنا کا ارتکاب کرنے والا کنوارا شخص معذور اور اتنا کمزور ہو کہ سو کوڑے برداشت نہ کر سکتا ہو توا س کے لیے یہ رعایت بھی ہے جو اس حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ سنن ابن ماجہ میں اس طرح ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سو کوڑوں کی سزا سنائی تو لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ اس سے کمزور ہے، اگر ہم نے اسے سو کوڑے مارے تو وہ مر جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’پھر اس کے لیے کھجور کا ایک خوشہ لو، جس میں سو ٹہنیاں ہوں اوروہ اسے ایک ہی بار مار دو۔‘‘ (سنن ابن ماجة: 2574۔)