كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ عِيسَى بْنِ يَزِيدَ، حَدَّثَنِي جَرِيرُ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((حَدٌّ يُعْمَلُ بِهِ فِي الْأَرْضِ خَيْرٌ لِأَهْلِ الْأَرْضِ مِنْ أَنْ يُمْطَرُوا ثَلَاثِينَ صَبَاحًا))
کتاب
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک حد جسے زمین پر بروئے کار لایا جاتا ہے، وہ اہل زمین کے لیے تیس صبحوں (دنوں)کی بارش سے بہتر ہے۔
تشریح :
اس کی سند میں اگرچہ کلام ہے، لیکن حدود اللہ کے نفاذ کے فوائد یقینا مادی آسودگیوں اور مالی خوش حالیوں سے کہیں زیادہ ہیں، جن پر حد نافذ ہوتی ہے ان کا گناہ دنیا میں ہی معاف ہوجاتے ہیں اوروہ آئندہ ان کا ارتکاب نہیں کرتے،د یکھنے سننے والوں کو بھی سامان عبرت حاصل ہوتا ہے اور معاشرے کے اندر امن و سکون کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ یقینا امن و امان کے مساوی کوئی چیز نہیں۔
تخریج :
سنن ابن ماجة: 2538، مسند أحمد (الفتح الرباني )16؍62۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
اس کی سند میں اگرچہ کلام ہے، لیکن حدود اللہ کے نفاذ کے فوائد یقینا مادی آسودگیوں اور مالی خوش حالیوں سے کہیں زیادہ ہیں، جن پر حد نافذ ہوتی ہے ان کا گناہ دنیا میں ہی معاف ہوجاتے ہیں اوروہ آئندہ ان کا ارتکاب نہیں کرتے،د یکھنے سننے والوں کو بھی سامان عبرت حاصل ہوتا ہے اور معاشرے کے اندر امن و سکون کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ یقینا امن و امان کے مساوی کوئی چیز نہیں۔