كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((رَجَمَ مَاعِزًا))، وَلَمْ يَذْكُرْ جَلْدًا
کتاب
باب
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو رجم کیا اور کوڑوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
تشریح :
اکثر احادیث میں شادی شدہ زانی کو رجم کی سزا دینے کا ہی ذکر ہے اور ساتھ کوڑوں کا ذکر نہیں ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک صرف رجم ہے اور کوڑوں کا حکم شروع میں تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا، جمہور کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو اور اس غامدیہ عورت کو صرف رجم کیا،ا سی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ، إِلَي امْرَأَةِ هٰذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا)) (شرح صحیح مسلم : 2؍65۔)
’’اے انیس! اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اگر وہ اعتراف کر لے تواسے رجم کر دینا۔‘‘
تخریج :
مسند احمد : 20901، مسند طیالسي (المتخه)1؍298، سنن الکبریٰ بیهقي: 8؍226، إرواء الغلیل : 2342۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔
اکثر احادیث میں شادی شدہ زانی کو رجم کی سزا دینے کا ہی ذکر ہے اور ساتھ کوڑوں کا ذکر نہیں ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک صرف رجم ہے اور کوڑوں کا حکم شروع میں تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا، جمہور کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو اور اس غامدیہ عورت کو صرف رجم کیا،ا سی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ، إِلَي امْرَأَةِ هٰذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا)) (شرح صحیح مسلم : 2؍65۔)
’’اے انیس! اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اگر وہ اعتراف کر لے تواسے رجم کر دینا۔‘‘