مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 166

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((رَجَمَ مَاعِزًا))، وَلَمْ يَذْكُرْ جَلْدًا

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 166

کتاب باب سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو رجم کیا اور کوڑوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
تشریح : اکثر احادیث میں شادی شدہ زانی کو رجم کی سزا دینے کا ہی ذکر ہے اور ساتھ کوڑوں کا ذکر نہیں ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک صرف رجم ہے اور کوڑوں کا حکم شروع میں تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا، جمہور کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو اور اس غامدیہ عورت کو صرف رجم کیا،ا سی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ، إِلَي امْرَأَةِ هٰذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا)) (شرح صحیح مسلم : 2؍65۔) ’’اے انیس! اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اگر وہ اعتراف کر لے تواسے رجم کر دینا۔‘‘
تخریج : مسند احمد : 20901، مسند طیالسي (المتخه)1؍298، سنن الکبریٰ بیهقي: 8؍226، إرواء الغلیل : 2342۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ اکثر احادیث میں شادی شدہ زانی کو رجم کی سزا دینے کا ہی ذکر ہے اور ساتھ کوڑوں کا ذکر نہیں ہے۔ جمہور اہل علم کے نزدیک صرف رجم ہے اور کوڑوں کا حکم شروع میں تھا، بعد میں منسوخ ہوگیا، جمہور کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کو اور اس غامدیہ عورت کو صرف رجم کیا،ا سی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَاغْدُ یَا أُنَیْسُ، إِلَي امْرَأَةِ هٰذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا)) (شرح صحیح مسلم : 2؍65۔) ’’اے انیس! اس کی بیوی کے پاس صبح جاؤ اگر وہ اعتراف کر لے تواسے رجم کر دینا۔‘‘