مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 16

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حَبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ [ص:10] أَبِي، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((دَخَلَ عَبْدٌ الْجَنَّةَ بِغُصْنٍ مِنْ شَوْكٍ كَانَ عَلَى ظَهْرِ الْمُسْلِمِينَ، فَأَمَاطَهُ عَنْهُ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 16

کتاب باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کانٹے دار درخت کی ایک ٹہنی کی وجہ سے جو مسلمانوں کے راستے میں تھی ایک بندہ جنت میں داخل ہو گیا، جسے اس نے راستے سے ہٹا دیا تھا۔‘‘
تشریح : (1) .... جس نے مسلمانوں کے لیے آسانی مہیا کی اور تکلیف و مصیبت کو دور کیا، اللہ تعالیٰ اسے آخرت کی آسانی عطا فرمائے گا اور اس دن کی تکالیف سے نجات دے گا اور آخرت کی سب سے بڑی تکلیف دوزخ ہے، جس سے ایسے شخص کو محفوظ رکھ لیا جائے گا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾(الحج : 77) ’’اور تم بھلائی کرو تاکہ فلاح پاؤ۔‘‘ (2) .... لوگوں کی آسانی کا عبادات کے اندر بھی لحاظ رکھاگیا ہے۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص لوگو ں کو نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھائے، اس لیے کہ ان میں کمزور، بیمار اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب خود تنہا نماز پڑھے تو جتنی چاہے طویل کر لے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں۔‘‘( صحیح بخاري: 703، صحیح مسلم : 467۔) (3) .... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران نماز بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز مختصر کر دیتے کہ کہیں اس کی ماں مشقت میں نہ پڑے۔( صحیح بخاري: 707۔) (4) .... جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو، اللہ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے۔ (صحیح بخاري: 2442، صحیح مسلم : 2580۔) (5) .... انسان تو درکنار جانوروں پر مہربانی سے بھی اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتا ہے۔ ایک بدکار عورت نے پیاسے کتے کو کنویں سے پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے جنت عطا فرما دی۔( صحیح بخاری:)) (6) .... ایک عورت نے بلی کو باندھ دیا، نہ کھانے کو کچھ دیا اور نہ اس کی رسی کھولی کہ وہ خود کھا پی لے، وہ بلی یوں ہی مر گرئی تو اس عورت کو جہنم میں داخل کر دیا گیا۔ اگر ایک بلی پر مشقت کی یہ سزا ہے تو کسی انسان پر ظلم کی سزا کتنی سنگین ہوگی!
تخریج : مسند احمد : 9246۔ شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔ (1) .... جس نے مسلمانوں کے لیے آسانی مہیا کی اور تکلیف و مصیبت کو دور کیا، اللہ تعالیٰ اسے آخرت کی آسانی عطا فرمائے گا اور اس دن کی تکالیف سے نجات دے گا اور آخرت کی سب سے بڑی تکلیف دوزخ ہے، جس سے ایسے شخص کو محفوظ رکھ لیا جائے گا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾(الحج : 77) ’’اور تم بھلائی کرو تاکہ فلاح پاؤ۔‘‘ (2) .... لوگوں کی آسانی کا عبادات کے اندر بھی لحاظ رکھاگیا ہے۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی شخص لوگو ں کو نماز پڑھائے تو ہلکی نماز پڑھائے، اس لیے کہ ان میں کمزور، بیمار اور بوڑھے بھی ہوتے ہیں اور جب خود تنہا نماز پڑھے تو جتنی چاہے طویل کر لے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے کہ ’’اور حاجت مند بھی ہوتے ہیں۔‘‘( صحیح بخاري: 703، صحیح مسلم : 467۔) (3) .... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوران نماز بچے کے رونے کی آواز سن کر نماز مختصر کر دیتے کہ کہیں اس کی ماں مشقت میں نہ پڑے۔( صحیح بخاري: 707۔) (4) .... جو اپنے مسلمان بھائی کی حاجت پوری کرنے میں لگا ہو، اللہ اس کی حاجت پوری فرماتا ہے۔ (صحیح بخاري: 2442، صحیح مسلم : 2580۔) (5) .... انسان تو درکنار جانوروں پر مہربانی سے بھی اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتا ہے۔ ایک بدکار عورت نے پیاسے کتے کو کنویں سے پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اسے جنت عطا فرما دی۔( صحیح بخاری:)) (6) .... ایک عورت نے بلی کو باندھ دیا، نہ کھانے کو کچھ دیا اور نہ اس کی رسی کھولی کہ وہ خود کھا پی لے، وہ بلی یوں ہی مر گرئی تو اس عورت کو جہنم میں داخل کر دیا گیا۔ اگر ایک بلی پر مشقت کی یہ سزا ہے تو کسی انسان پر ظلم کی سزا کتنی سنگین ہوگی!