مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 154

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَشْوَانَ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَشْرَبْ خَمْرًا، إِنَّمَا شَرِبْتُ زَبِيبًا وتَمْرًا فِي دُبَّاءٍ، ((فَنُهِزَ بِالْأَيْدِي، وَخُفِقَ بِالنِّعَالِ، ونُهِيَ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَا))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 154

کتاب باب سیدنا ابو سعید رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شرابی کو لایا گیا، اس نے کہا کہ میں نے شراب نہیں پی، میں نے تو بس کدو کے برتن میں کشمش اور کھجور پی ہے، تو اسے ہاتھوں اورجوتوں سے سرزنش کی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن سے اورکشمش اورکھجور کو ملا کر (استعمال کرنے سے)منع فرما دیا۔
تشریح : نبیذ کو زیادہ دیر کے لیے رکھا جائے تو اس میں جوش پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ پھر یہ شراب میں بدل جاتی ہے، نبیذ کا استعمال درست ہے لیکن جب یہ شراب بن جائے تو حرام ہوجاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو شراب کے ساتھ ساتھ اس برتن سے بھی منع فرما دی جس میں شراب تیار کی گئی۔ دیگر احادیث میں وہ برتن چار قسم کے بیان ہوئے ہیں، لیکن بعد ازاں جب عادات پختہ ہو گئیں یا برتنوں کی ضرورت محسوس کی گئی تو ان برتنوں کی اجازت دے دی گئی، جیسا کہ صحیح بخاری میں حدیث رقم (5592)، (5593)وغیرہ میں ہے۔ یہاں امام صاحب نے یہ باب قائم کیا: ’’باب ترخیص النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فی الأوعیة والظروف بعد النهی‘‘’’یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برتنوں کے استعمال سے منع کرنے کی بعد ان کے استعمال کی اجازت کا بیان۔‘‘
تخریج : مستدرك حاکم : 4؍374، مسند أحمد : 11297، سنن الکبریٰ بیهقي: 8؍317، مسند طیالسي: 1؍302، معانی الآثار،طحاوي : 3؍156۔ حاکم اور شیخ شعیب نے اسے ’’صحیح علی شرط مسلم‘‘ قرار دیا ہے۔ نبیذ کو زیادہ دیر کے لیے رکھا جائے تو اس میں جوش پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ پھر یہ شراب میں بدل جاتی ہے، نبیذ کا استعمال درست ہے لیکن جب یہ شراب بن جائے تو حرام ہوجاتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو شراب کے ساتھ ساتھ اس برتن سے بھی منع فرما دی جس میں شراب تیار کی گئی۔ دیگر احادیث میں وہ برتن چار قسم کے بیان ہوئے ہیں، لیکن بعد ازاں جب عادات پختہ ہو گئیں یا برتنوں کی ضرورت محسوس کی گئی تو ان برتنوں کی اجازت دے دی گئی، جیسا کہ صحیح بخاری میں حدیث رقم (5592)، (5593)وغیرہ میں ہے۔ یہاں امام صاحب نے یہ باب قائم کیا: ’’باب ترخیص النبی صلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ فی الأوعیة والظروف بعد النهی‘‘’’یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے برتنوں کے استعمال سے منع کرنے کی بعد ان کے استعمال کی اجازت کا بیان۔‘‘