كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((أُتِيَ بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَجَلَدَهُ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ أَرْبَعِينَ))، قَالَ: وَفَعَلَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ، اسْتَشَارَ النَّاسَ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَخَفُّ الْحُدُودِ ثَمَانُونَ. فَأَمَرَ بِهِ عُمَرُ
کتاب
باب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی لایا گیا، اس نے شراب پی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو چھڑیاں تقریباً چالیس ماریں، کہا اور یہی کیا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تو جب عمر رضی اللہ عنہ تھے تو انہوں نے لوگوں سے مشورہ کیا، عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حدود میں سب سے ہلکی حد اسّی کوڑے ہے تو عمر رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں حکم دیا۔
تشریح :
(1).... شرابی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں چالیس کوڑے مارے جاتے تھے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کادور آیا تو انہوں نے لوگو ں سے مشورہ کیا۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سب سے ہلکی حد اسی کوڑے ہے تو سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے اسے ہی لاگو فرما دیا۔
(2) .... جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو ولید بن عقبہ نے شراب پی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے کوڑے مارو۔ جب چالیس کوڑے ہوگئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: رک جاؤ، پھر فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس مارے، عمر رضی اللہ عنہ نے اسی مارے اور سب سنت ہیں، لیکن یہ (چالیس)مجھے زیادہ پسند ہیں۔( صحیح مسلم مع الشرح : 2؍72۔)
(3) .... اہل علم نے کہا ہے کہ اصل حد چالیس کوڑے ہی ہے۔ اس پر مزید چالیس کا اضافہ تعزیر ہے اور یہ اضافہ حد نہیں ہے، اگر یہ حد ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے بعد علی رضی اللہ عنہ اسے قطعاً نہ چھوڑتے۔( شرح صحیح مسلم : 2؍71۔)
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب الحدود : 11؍215، رقم : 35، جامع ترمذي: 4؍720 فی کتاب الحدود : 13، حد السکران، سنن ابي داؤد : 12؍178، فی کتاب الحدود : 36، باب حد الخمر، سنن دارمي، کتاب الحدود : 9، باب حد الخمر : 2؍97، مسند احمد (الفتح الرباني )16؍118، مسند طیالسي: 1؍302، سنن الکبریٰ بیهقي: 8؍319، کتاب الأشربة والحد، باب عدد شارب الخمر۔
(1).... شرابی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں چالیس کوڑے مارے جاتے تھے۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کادور آیا تو انہوں نے لوگو ں سے مشورہ کیا۔ سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سب سے ہلکی حد اسی کوڑے ہے تو سیدناعمر رضی اللہ عنہ نے اسے ہی لاگو فرما دیا۔
(2) .... جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو ولید بن عقبہ نے شراب پی، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے کوڑے مارو۔ جب چالیس کوڑے ہوگئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: رک جاؤ، پھر فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے چالیس مارے، عمر رضی اللہ عنہ نے اسی مارے اور سب سنت ہیں، لیکن یہ (چالیس)مجھے زیادہ پسند ہیں۔( صحیح مسلم مع الشرح : 2؍72۔)
(3) .... اہل علم نے کہا ہے کہ اصل حد چالیس کوڑے ہی ہے۔ اس پر مزید چالیس کا اضافہ تعزیر ہے اور یہ اضافہ حد نہیں ہے، اگر یہ حد ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے بعد علی رضی اللہ عنہ اسے قطعاً نہ چھوڑتے۔( شرح صحیح مسلم : 2؍71۔)