مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 151

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا جَدِّي، نَا حِبَّانُ، أَنا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شُعْبَةَ بْنِ الْحَجَّاجِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنْ يَعْلَى بْنِ مُنْيَةَ، ذَكَرَ فِي الَّذِي يَعَضُّ فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ فَلَا دِيَةَ لَهُ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ((لَا دِيَةَ لكَ))

ترجمہ مسند عبد الله بن مبارك - حدیث 151

کتاب باب سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یعلی بن منبہ اس شخص کے بارے میں ذکر کیا جوکاٹتا ہے تو اس کا دانت ٹوٹ جاتا ہے، اس کے لیے کوئی دیت نہیں ہے، انہوں نے یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تیرے لیے کوئی دیت نہیں۔‘‘
تشریح : یعلی بن منیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑا، ان میں سے ایک نے دوسرے کاہاتھ منہ میں ڈال کر کاٹا، دوسرے نے ہاتھ کھینچا تو اس کے سامنے والے دو دانت گر گئے، اس پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دیت کا مطالبہ کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَیَعَضُّ أَحَدُکُمْ کَمَا یَعَضُّ الْفَحْلُ؟ لَا دِیَةَ لَهٗ۔))( صحیح مسلم مع الشرح : 2؍58۔) ’’کیا تمہارا کوئی ایسے کاٹنا چاہتا ہے، جس طرح اونٹ کاٹتا ہے؟ اس کی کوئی دیت نہیں۔‘‘ لہٰذا ظالم اور حملہ آور سے بچاؤ اور دفاع میں اگر کوئی حملہ آور کا کوئی نقصان ہوجاتا ہے تو اس کا کوئی تاوان اور دیت دفاع کرنے والے پر نہیں ہوگی۔
تخریج : صحیح بخاري: 6892، سنن ابن ماجة: 2657، سنن دارمي: 25؍116، مسند احمد: 4؍435۔ یعلی بن منیہ یا ابن امیہ ایک آدمی سے لڑا، ان میں سے ایک نے دوسرے کاہاتھ منہ میں ڈال کر کاٹا، دوسرے نے ہاتھ کھینچا تو اس کے سامنے والے دو دانت گر گئے، اس پر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دیت کا مطالبہ کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَیَعَضُّ أَحَدُکُمْ کَمَا یَعَضُّ الْفَحْلُ؟ لَا دِیَةَ لَهٗ۔))( صحیح مسلم مع الشرح : 2؍58۔) ’’کیا تمہارا کوئی ایسے کاٹنا چاہتا ہے، جس طرح اونٹ کاٹتا ہے؟ اس کی کوئی دیت نہیں۔‘‘ لہٰذا ظالم اور حملہ آور سے بچاؤ اور دفاع میں اگر کوئی حملہ آور کا کوئی نقصان ہوجاتا ہے تو اس کا کوئی تاوان اور دیت دفاع کرنے والے پر نہیں ہوگی۔